May ۲۳, ۲۰۱۹ ۰۴:۳۷ Asia/Tehran
  • بہار بندگی-17

رمضان المبارک کی 20ویں تاریخ کی دعا میں آیا ہے کہ اے پروردگار، رمضان میں ہمیں قرآن مجید کی تلاوت کی توفیق عطا فرما ۔

اس دعا میں قرآن مجید کی تلاوت کے ساتھ اس کی آیتوں میں غور و فکر اور اس پر عمل پر بھی توجہ دی گئی ہے کیونکہ تلاوت کا مطلب اس پر عمل کرنا بھی ہے۔

واضح ہے کہ اس طرح کی توفیق اور عنایت، قرآن مجید سے حقیقی عشق کے بغیر ممکن نہیں ہے ۔ قرآن مجید سے حقیقی عشق میں تین چیزیں شامل ہیں، اس کی تلاوت، اس کی آیتوں میں غور و فکر وتدبر اور اس کی تعلیمات اور احکام پر عمل ۔

بنا بر ایں رمضان کے مہینے میں قرآن مجید اور اس کی تلاوت سے مانوس ہونا چاہئے ۔ اسی طرح کی کی آیتوں میں غور و فکر کرکے اس سے فکری اور عملی استفادہ کرنا چاہئے ۔ 

پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم اور اہل بیت علیہم السلام، قرآن مجید سے بہت زیادہ مانوس تھے اور قرآن مجید کی برکتوں سے بہت زیادہ مستفید ہوتے تھے ۔ یہ شخصیات صرف قرآن مجید کی تلاوت کو ہی کافی نہیں سمجھتی تھیں بلکہ اس کی آیتوں میں غور و فکر اور تدبر بھی کرتی ہیں ۔

قرآن مجید کو آہستہ آہستہ اور خوبصورت آواز میں پڑھتی تھی اور اس کی آیتوں کے معانی پر توجہ دے کر اس پر عمل کرتی تھیں ۔ مثال کے طور پر قرآن مجید میں سیکڑوں مقام پر آیا ہے کہ اے ایمان لانے والو، امام رضا علیہ السلام قرآن مجید کی تلاوت کے دوران جب بھی اس آیت پر پہنچتے تھے تو فرماتے تھے کہ اے پروردگار ہم تیرے حکم کو قبول کرتے ہیں ۔

ٹیگس