کشمیر میں ہڑتال سے معمولات زندگی متاثر
ہندوستان کے زیر انتظام کشمیر میں آج عام کی ہڑتال کی وجہ سے معمولات زندگی متاثرہے۔
ہندوستان کے زیرانتظام کشمیر میں آج عام ہڑتال ہے اور تمام کاروباری مراکز، دکانیں اور تعلیمی ادارے بند ہیں اور سڑکوں پر ٹریفک نہ ہونے کے برابر ہے۔
دوسری جانب منعقد ہونے والی ریلیوں اور احتجاج کو روکنے کے لئے فوج نے سکیورٹی کے سخت انتظامات کئے ہیں جب کہ وادی میں موبائل فون اور انٹرنیٹ سروس بھی معطل ہے۔ انٹرنیٹ خدمات بند ہوجانے کی وجہ سے صارفین خاص طور پر صحافیوں، طلباء، سیاحوں اور تاجروں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے جبکہ وادی کشمیر میں ریل خدمات آج جمعرات کو ایک بار پھر معطل کردی گئیں۔
سکیورٹی فورسز نے احتجاجی پروگرام کو ناکام بنانے کے لیے حریت رہنماؤں اورعام کشمیری نوجوانوں کی گرفتاری کا سلسلہ شروع کر دیا ہے اور حریت کانفرنس کے کئی سرکردہ رہنماوں کو نظر بند کر دیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ حریت کانفرنس کے رہنماوں سید علی شاہ گیلانی، میر واعظ عمر فاروق اور یاسین ملک نے 7 جولائی سے 13جولائی تک احتجاج کرنے اور 8 اور 13 جولائی کو عام ہڑتال کرنے کی اپیل کی تھی۔
آج کی ہڑتال1931 ء کے 22 شہدائے کشمیر کی 86 ویں برسی کے موقع پر کی جا رہی ہےتاہم وادی کے حالات گزشتہ ایک سال سے بحرانی ہیں اوربرہان مظفر وانی کو 8 جولائی 2016 کو ضلع اننت ناگ کے بمڈورہ ککرناگ میں ایک مختصر جھڑپ کے دوران اس کے دو ساتھیوں کے ساتھ ہلاک کیا گیا تھا جس کے بعد سے وادی کے حالات کشیدہ ہوئے اور اس وقت سے اب تک 200 سے زائد افراد ہلاک اور ہزاروں زخمی اور گرفتار ہوئے۔
دوسری جانب کانگریس کے نائب صدر راہل گاندھی نے کشمیر میں تشدد اور دہشت گرد انہ واقعات کےمسلسل بڑھنے کے لئے وزیراعظم نریندر مودی کی پالیسیوں کو ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔ راہل گاندھی نے کشمیر کے سلسلے میں حکومت کی پالیسیوں پر تنقید کرتے ہوئے ٹویٹ کیا کہ مودی کی پالیسیوں کی وجہ سے کشمیر میں دہشت گردی کو فروغ مل رہا ہے جو ملک کے لئے اسٹراٹیجی سطح پر بڑا دھچکا ہے۔
کانگریس کے نائب صدر نے یہ بھی الزام لگایا کہ مودی نے ملک کی فکر کئے بغیر کشمیر میں سیاسی فوائد کو اہمیت دی ہے۔