ہندوستان کی آدھی آبادی کو پانی کے بحران کا سامنا : عالمی بینک
گرمی کی شدت میں اضافے کے سبب ہندوستان کی نصف آبادی کے معیار زندگی پر برا اثر پڑے گا۔
عالمی بینک نے ماحولیاتی تبدیلی پر اپنی ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ آئندہ 30 برس میں گرمی کی شدت میں اضافے اور بارش میں کمی آنے کے سبب ہندوستان کی نصف آبادی کے معیار زندگی پر بہت برا اثر پڑے گا۔
رپورٹ کے مطابق ملک کے وسط میں واقع مدھیہ پردیش اور چھتیس گڑھ ریاستیں ماحولیاتی تبدیلی سے سب سے زیادہ متاثر ہوں گی۔عالمی بینک کی اس رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پچھلے 60 برس میں درجہ حرارت میں خاصا اضافہ ہوا ہے اور اس میں بتدریج اضافہ ہو رہا ہے۔
ہندوستان کی سب سے زیادہ متاثر ہونے والی ریاستوں میں چھتیس گڑھ، مدھیہ پردیش، راجستھان، اتر پردیش اور اورمہاراشٹر شامل ہیں۔ ان ریاستوں میں خشکی اور گرمی کے سبب لوگوں کی آمدنی میں نو فیصد تک کی کمی آ سکتی ہے۔ ان علاقوں میں پہلے ہی پانی کی کمی ہے اور موسمی تبدیلی سے یہاں زرعی پیداوار میں کمی آئے گی جبکہ صحت کے مسائل بڑھ جائیں گےآنے والے عشروں میں ہندوستان کو اپنی تاریخ میں پانی کے سب سے طویل بحران کا سامنا کرنا پڑے گا اور ملک کے 60 کروڑ لوگوں کو پانی کی ہلکی یا شدید قلت کا سامنا ہو گا۔
واضح رہے کہ تقریبا 20 برس قبل ہندوستان کے سابق وزیر اعظم اٹل بہاری واجپئی نے پورے ملک میں پانی کی فراہمی سال بھر جاری رکھنے کے لیے ملک کے دریاؤں کو ایک دوسرے سے منسلک کرنے کا ایک بڑا منصوبہ پیش کیا تھا۔ لیکن واجپئی حکومت کے جانے کے بعد آنے والی حکومتوں نے اس منصوبے پر عمل نہیں کیا جبکہ ہندوستان میں ماحولیات کے ماہرین ایک عرصے سے پانی کی شدید قلت کے بارے میں حکومتوں اور پالیسی سازوں کو متنبہ کرتے آئے ہیں۔