Apr ۲۵, ۲۰۲۵ ۱۵:۱۶ Asia/Tehran
  • ہندوستان اور پاکستان کے درمیان بڑھتی کشیدگي سے کس کو کتنا ہو گا نقصان؟ دو ایٹمی طاقتوں کے درمیان ممکنہ تصادم بڑی تباہی کی آہٹ

خبر رساں ذرائع نے پاکستانیوں کے حوالے سے ہندوستانی وزارت داخلہ کے ایک نئے فیصلے کی اطلاع دی ہے جس سے اسلام آباد اور نئی دہلی کے درمیان صورت حال مزید پیچیدہ ہو گئی ہے۔

سحرنیوز/پاکستان: موصولہ اطلاعات کے مطابق ہندوستان اور پاکستان کے فیصلوں سے دونوں ملکوں کے درمیان صورت حال لمحہ بہ لمحہ مزید خطرناک ہوتی جارہی ہے اور یہ فیصلے دونوں ممالک کو ایک مکمل تصادم کی طرف دھکیل رہے ہیں۔  میڈیا ذرائع نے پاکستان کے بارے دہلی کے نئے فیصلے کی اطلاع دی ہے۔ ہندوستانی وزیر داخلہ امت شاہ نے ملک کے تمام گورنروں کو پاکستانی شہریوں کو ملک بدر کرنے کا حکم جاری کیا۔ 

اسلام آباد کا نئی دہلی کو الٹی میٹم

 پاکستان کی وزارت خارجہ نے اعلان کیا کہ ہم اپنی خودمختاری اور سلامتی کی خلاف ورزی کی اجازت نہیں دیں گے اور تمام ہندوستانی طیاروں کے لیے اپنی فضائی حدود بند کر دیں گے۔ پاکستانی وزارت خارجہ کے بیان میں زور دیا گیا کہ ہم امن کے لیے پرعزم ہیں، لیکن کسی کو اپنی خودمختاری اور حقوق کی خلاف ورزی کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔

پاکستانی وزارت خارجہ نے مزید واضح  کیا کہ "ہندوستانی دفاعی مشیر ناپسندیدہ عناصر ہیں اور انہیں 48 گھنٹوں کے اندر اپنا ملک چھوڑ دینا چاہیے۔ ہندوستانیوں کے تمام ویزے منسوخ کر دیے گئے ہیں اور انہیں 48 گھنٹوں کے اندر ہماری سرزمین سے نکل جانا چاہیے۔  اسلام آباد میں ہندوستانی مشن کے عملے کی تعداد بھی کم کر کے 30 کر دی جائے گی۔

 پاکستانی وزارت خارجہ کے بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ہماری مسلح افواج کسی بھی مہم جوئی کا جواب دینے کے لیے تیار ہیں۔

سرحدی تنازعہ 

آج صبح ہندوستان اور پاکستان کے میڈیا ذرائع نے سرحدی جھڑپوں اور فائرنگ کے تبادلے کی اطلاع دی۔

 دریائے سندھ ڈیم کے چاروں گیٹ بند کرنا

 اسی دوران، بعض ذرائع نے آگاہ کیا کہ ہندوستان اور پاکستان کے تعلقات میں بڑھتی ہوئی کشیدگی کے بعد، ہندوستانی حکومت نے دریائے سندھ کے پانی کے چاروں دروازے بند کردیئے، جو چار ڈیموں اور متعلقہ نہروں کے ذریعے پاکستان کو پانی منتقل کرتے تھے۔ اس ہندوستانی اقدام کے پاکستانی زراعت پر گہرے اور دور رس اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔ خاص طور پر پنجاب اور سندھ جیسے دو اہم زرعی مراکز میں دریائے سندھ کا بہاؤ بند ہونے سے زرعی پیداوار میں کمی واقع ہوسکتی ہے۔ 

پاکستان میں زراعت کا ملک کے جی ڈی پی کا تقریباً 21 فیصد حصہ ہے اور پاکستان کی 45 فیصد افرادی قوت اس شعبے میں کام کرتی ہے۔ یہ دیکھتے ہوئے کہ بہت سے پاکستانی کسان اپنے کھیتوں کو سیراب کرنے کے لیے دریا کے پانی پر انحصار کرتے ہیں، اس اقدام سے خوراک کے بحران اور مقامی منڈیوں میں قیمتیں بڑھ سکتی ہیں۔ نیز، یہ صورتحال زرعی شعبے میں بے روزگاری اور کاشتکار خاندانوں پر معاشی دباؤ میں اضافے کا باعث بن سکتی ہے۔ 

دریائے سندھ

بجلی کی بندش اور توانائی کے بحران کا امکان 

زرعی اثرات کے علاوہ بجلی کی بندش کا بھی امکان ہے۔ پاکستان ہائیڈرو الیکٹرک پاور کی پیداوار پر بہت زیادہ انحصار کرتا ہے اور دریا کے بہاؤ میں کمی سے بجلی کی پیداوار میں کمی واقع ہوسکتی ہے جس کے نتیجے میں ملک میں توانائی کا بحران پیدا ہوسکتا ہے۔ اس سے صنعتوں کو بجلی کی فراہمی کے ساتھ ساتھ لوگوں کی روزمرہ زندگی میں بھی سنگین مسائل پیدا ہوسکتے ہیں۔

تاریخی اور سیاسی تناظر

 دریائے سندھ خطے کے سب سے اہم آبی وسائل میں سے ایک ہے اور بھارت اور پاکستان کے درمیان کشیدگی اور تنازعات کی ایک طویل تاریخ ہے۔ نقشوں کے مطابق پاکستان میں بہنے والے تقریباً تمام دریا ہندوستانی علاقوں بشمول ہندوستان کے زیر کنٹرول کشمیر سے نکلتے ہیں، یہ مسئلہ دونوں ممالک کے درمیان تاریخی اور سیاسی کشیدگی کو ہوا دیتا ہے، اور پانی کا بحران اس تصادم میں ایک نئے عنصر کے طور پر ابھر سکتا ہے۔ 

ممکنہ خطرات اور بین الاقوامی مضمرات 

ہندوستان کی طرف سے یہ اقدام دونوں ممالک کے درمیان بحران میں اضافے اور سنگین تنازعے کا باعث بن سکتا ہے۔ دہشت گردی کا مسئلہ اور اب پانی کا بحران دونوں ایک بڑے تصادم کی طرف اشارہ کرتے ہیں جو دونوں ممالک کے مفادات کے لیے ضروری ہے۔ یہ صورت حال دو ایٹمی طاقتوں کے درمیان ممکنہ تصادم میں بدل کر قابو سے باہر ہو سکتی ہے۔

اسلام آباد میں بھارت مخالف مظاہرے

 دوسری جانب بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں حالیہ دہشت گردانہ حملے اور بھارت اور پاکستان کے درمیان کشیدگی میں اضافے کے بعد گزشتہ روز اسلام آباد کے ریڈ زون  میں پاکستان کی ایک سیاسی جماعت کے سینکڑوں حامیوں نے ہندوستانی پالیسیوں کے خلاف احتجاج کیا۔  تاہم پاکستانی سکیورٹی فورسز نے جائے وقوعہ پر بڑی موجودگی کے ساتھ مظاہرین کو غیر ملکی سفارت خانوں بالخصوص ہندوستانی سفارت خانے کی طرف بڑھنے سے روک دیا۔

 

ٹیگس