Nov ۲۵, ۲۰۱۸ ۰۹:۲۰ Asia/Tehran
  • ایودھیا میں سخت کشیدگی کا ماحول، ہندو انتہا پسندوں کی سرگرمیاں عروج پر

ہندوستان کے معروف شہر ایودھیا میں بابری مسجد کی جگہ رام مندر بنانے کے لئے ایک بار پھر ہندو انتہا پسندوں کا ہجوم اکٹھا ہونا شروع ہوگیا ہے۔

ہندوستانی میڈیا رپورٹس کے مطابق تاریخی بابری مسجد تنازعہ کو لے کر ایک بارپھرسے ماحول گرم ہوگیا ہے۔ مندرتعمیرکے متعلق طرح طرح کی بیان بازیاں کی جارہی ہیں۔ تاہم مسلم مذہبی رہنماوں نے عوام سے محتاط رہنے کی اپیل کی ہے۔

ایودھیا میں زبردست سیکیورٹی حصار قائم کردیا گیا ہے، شہر میں جگہ جگہ، پولیس، نیم فوجی اور فساد شکن فورسز تعینات ہے۔

شہر بھر میں بے چینی کی یہ فضا شیو سینا کے سربراہ اُدھو ٹھاکرے کی پہلی بار ہزاروں حامیوں کے ساتھ  ایودھیا پہنچنے کے باعث ہے۔

وشوا ہندو پریشد کے رہنمااُدھو ٹھاکرے اپنے اہلخانہ کے ہمراہ ایودھیا پہنچے ہیں، انہوں نے اپنی آمد کا مقصد بتاتے ہوئے کہا کہ وہ یہاں شری رام کے درشن کرنے آئے ہیں۔

ان کی آمد سے قبل ہی شیو سینا نے دو ٹرینوں کے ذریعے 3 ہزار کارکن مہاراشٹر سے ایودھیا پہنچا دیے ہیں جبکہ حامیوں کی بڑی تعداد بسوں سے بھی پہنچی ہے۔

وشوہندو پریشد کے ذریعہ رام مندر کی تعمیر کے لئے پارلیمنٹ میں آرڈیننس لانے اور حکومت پر دباو بنانے کے لئے منعقد دھرم سبھا میں ایک لاکھ سے زہادہ لوگوں کے پہنچنے اور کسی بھی قسم کی ناخوشگوار حالات سے نپٹنے کے لئے اجودھیا کو ایک قلعے میں تبدیل کر دیا گیا ہے۔

ادھرمایاوتی کا کہنا ہے کہ مرکز اور ریاستوں میں بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومتیں اپنے وعدے پورے کرنے میں ناکام رہی ہیں اور اس سے لوگوں کی توجہ ہٹانے کے لئے رام مندر کا معاملہ اٹھایا جارہا ہے۔

بہوجن سماج پارٹی کی صدر مایاوتی نے کہا کہ شیو سینا اور وی ایچ پی کے ذریعہ اجودھیا میں منعقدہ تقریب ایک سازش کا حصہ ہے۔ ناکامیوں سے لوگوں کی توجہ ہٹانے کے لئے رام مندر کا معاملہ اٹھایا جارہا ہے۔

واضح رہے کہ اس وقت ایودھیا میں بے یقینی و بے چینی کا ملا جلا تاثر مل رہا ہے، عوام کے ذہن میں 26 برس پہلے یعنی ( دسمبر 1992ء) کی یادیں بسی ہیں، وہ کہہ رہے ہیں کہ ایک بار پھر لاکھوں لوگ جمع ہوگئے تو بھیڑ پر کیسے قابو پایا جائےگا۔؟

 

ٹیگس