ہندوستان: ریاست بہار میں دوسرے اور آخری مرحلے کی ووٹنگ کل، عوام میں جوش و خروش
ہندوستان کی ریاست بہار کے اسمبلی انتخابات کے دوسرے مرحلے کے لئے تشہیراتی مہم کل رات ختم ہوگئی۔ دوسرے مرحلے میں گیارہ نومبر کو ایک سو بائيس حلقوں میں ووٹنگ ہوگی۔
سحرنیوز/ہندوستان: ہندوستان کی ریاست بہار کا الیکشن حکمراں قومی جمہوری اتحاد این ڈی اے اور حزب اختلاف کے اتحاد مہا گٹھ بندھن، دونوں کے لئے وقار کا مسئلہ بن گیا ہے۔ انتخابات سے پہلے ووٹر لسٹ پر نظر ثانی کی کارروائی ایس آئی آر پر اپوزیشن نے شکوک و شبہات کا اظہار کیا اور الیکشن کمیشن پر مرکزی حکومت کے ساتھ رائے دہندگان کی فہرست میں گڑبڑ کرنے کا الزام لگایا۔
بہار میں اسمبلی انتخابات کے پہلے مرحلے میں چھے نومبر کو ایک سو اکیس حلقوں میں ووٹنگ ہوئی جس میں بہار کی تاریخ کا سب سے زیادہ ٹرن آؤٹ ریکارڈ کیا گیا۔ رپورٹوں کے مطابق گیارہ نومبر کو دوسرے مرحلے کے تعلق سے بھی عوام میں کافی جوش وخروش پایا جاتا ہے اور توقع ظاہر کی گئی ہے کہ اس مرحلے میں بھی ٹرن آؤٹ اچھا رہے گا۔
گزشتہ روز حکمراں اور اپوزیشن دونوں اتحادوں کے رہنماؤں نے آخری لمحات تک انتخابی مہم چلائی ہے۔ اس درمیان حکمراں این ڈی اے میں شامل اور ریاست یوپی کی بی جے پی حکومت کے وزیر اوم پرکاش راج بھرنے یہ بیان دے کر اتحاد میں ہل چل مچادی ہے کہ اگر بہار میں ٹرن آؤٹ ساٹھ فیصد سے زیادہ ہوا تو مہا گٹھ بندھن کی حکومت بنے گی۔
اوم پرکاش راج بھرنے اسی کے ساتھ باگیشور دھام پنڈت دھیریندر کرشنا شاستری کی دہلی سے ورنداون تک پیدل یاترا کو بھی سیاست سے تعبیر کیا کہ اگر صدر، وزیر اعظم اور وزیر اعلیٰ سبھی ہندو ہیں تو پھر ان کے لئے کیا پریشانی ہے جس کے لئے وہ پیدل یاترا کررہے ہیں۔
انھوں نے کہا کہ سادھو مہاتما لوگ سیاسی نیتا گیری میں آنے کے لئے ڈرامہ کرتے ہیں۔ سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ بہار اسمبلی انتخابات کے دوسرے مرحلے سے ٹھیک پہلے راج بھر کا یہ بیان انتخابات پر اثر انداز ہوسکتا ہے۔