پاکستان اور افغانستان کے وزرائے خارجہ سے ایرانی وزیر خارجہ کی ٹیلی فونی گفتگو، دونوں ملکوں کے درمیان کشیدگی پر اظہار تشویس
ایران کے وزیر خارجہ سید عباس عراقچی نے پاکستان اور افغانستان کے وزرائے خارجہ سے ٹیلی فونی گفتگو کی ہے جس میں انہوں نے دوران اسلام آباد اور کابل کے درمیان کشیدگی پر تشویش کا اظہار کیا۔
سحرنیوز/ایران: ہمارے نمائندے کی رپورٹ کے مطابق وزير خارجہ سید عباس عراقچی نے افغانستان کی طالبان حکومت کے وزیر خارجہ امیر خان متقی کے ساتھ ٹیلی فونی گفتگو میں پاک افغان کشیدگی اور مذاکرات میں ڈیڈ لاک پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔
انھوں نے اس ٹیلی فونی گفتگو میں کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران اپنے پڑوسی مسلمان ملکوں، پاکستان اور افغانستان کے درمیان کشیدگی کم کرنے اور مسائل کے حل میں ثالثی کے لئے تیار ہے۔ سید عباس عراقچی نے کہا کہ اسلام آباد کابل کشیدگی دونوں میں سے کسی ملک کے عوام کے فائدے میں نہیں ہے اور اس سے خطہ بھی متاثر ہوسکتا ہے۔
ایرانی وزیر خارجہ نے کہا کہ دونوں ہی ملکوں کو سنجیدگی کے ساتھ مذاکرات اور سفارت کاری کے ذریعے اپنے سبھی مسائل حل کرنے کی کوشش جاری رکھنی چاہئے۔
اس ٹیلی فونی گفتگو میں افغانستان کی طالبان حکومت کے وزیر خارجہ امیر خان متقی نے پاکستان کے ساتھ امن مذاکرات کی موجودہ صورت حال کی وضاحت اور کابل کی جانب سے جنگی بندی کی پابندی اور سفارت کاری کے ذریعے مسائل کے حل ميں سنجیدگی کا اعلان کیا۔
اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ سید عباس عراقچی نے گزشتہ روز اسی سلسلے میں اپنے پاکستانی ہم منصب سینیٹر اسحاق ڈار سے بھی ٹیلیفون پر گفتگو کی تھی۔ انھوں نے سینیٹر اسحاق ڈار کے ساتھ ٹیلیفونی گفتگو میں بھی اسلام آباد اور کابل کے درمیان کشیدگی اور مذاکرات میں تعطل پر تشویش ظاہر کی۔ وزیر خارجہ سید عباس عراقچی نے اسحاق ڈار کے ساتھ گفتگو میں پاکستان اور افغانستان کے درمیان مسائل کے پر امن حل میں ثالثی کے لئے تہران کی آمادگی کا اعلان کیا۔
یاد رہے کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان ترکیہ اور قطر کی ثالثی میں مذاکرات کے تین دور انجام پا چکے ہیں۔ بتایا گیا ہے کہ استنبول میں انجام پانے والے مذاکرات کے تیسرے دور میں ثالثین کی تمام تر کوششوں کے باوجود دونوں فریق اپنے اپنے موقف پر ڈٹے رہے اور کسی لچک کا مظاہرہ کئے بغیر ایک دوسرے کو ڈیڈ لاک کا ذمہ دار قرار دیا۔