Dec ۱۴, ۲۰۱۹ ۰۸:۵۵ Asia/Tehran
  • شہریت ترمیمی قانون  کے خلاف مظاہرے متعدد طلباء و پولیس زخمی

شہریت ترمیمی قانون کے خلاف ہونے والی جھڑپوں میں متعدد طلباء اور پولیس اہلکار زخمی ہو‏ئے۔

ہندوستان میں شہریت ترمیمی قانون کی مخالفت میں پارلیمنٹ کی جانب مارچ کر رہے جامعہ ملیہ اسلامیہ کے طلباء کو جمعہ کے روز یونیورسٹی کے احاطے کے باہر پولیس کے ساتھ ہوئی جھڑپوں میں کئی طلباء زخمی ہو گئے یونیورسٹی کے ایک طالب علم نے بتایا کہ طلباء کے مظاہرے کو روکنے کے لئے پولیس نے پہلے پانی کی بوچھاڑیں کیں، پھر آنسو گیس کے گولے داغے اور پھر لاٹھی چارج کیا جس میں 50 سے زائد طلباء زخمی ہوئے ۔

طلباء کا کہنا ہے کہ آئین کو بچانے کے لئے ان کی جدوجہد مسلسل جاری رہے گی۔ شہریت ترمیمی قانون کے خلاف جامعہ گرلز ہاسٹل کی طالبات نے بھی گزشتہ شام احتجاج کیا تھا ۔ بڑی تعداد میں طلباءو طالبات یونیورسٹی کے مرکزی دروازے پر جمع ہو کر پارلیمنٹ کی جانب روانہ ہوئے تب ہی مرکزی دروازے سے کچھ دوری پر پولیس کے ساتھ ان کی جھڑپیں ہوئیں۔

اس دوران 12 پولیس اہلکار بھی زخمی ہوئے جن میں سے دو کو آئی سی یو میں رکھا گیا ہے ۔

پولیس کے ایک افسر نے بتایا کہ جامعہ کے طلبا جنتر منتر جانے کی کوشش کر رہے تھے لیکن طالب علموں کو یونیورسٹی کے احاطے کے باہر ہی روکنے کی کوشش کی گئی لیکن طلبا مشتعل ہو گئے۔

اس دوران سنٹرل یونیورسٹی ٹیچر ایسوسی ایشن نے جامعہ کے طلبہ پر لاٹھی چارج کی سخت مذمت کی ہے۔ ایسوسی ایشن کے صدر راجیو رے اورسکریٹری ڈی کے لوبیال نے کہا کہ پولیس نے پرامن مظاہرہ کر رہے طلبہ پر لاٹھی چارج کرکے انہیں زخمی کیا ۔ جواہر لال نہرو یونیورسٹی (جے این یو) کے طالب علموں کے ساتھ بھی پولیس نے ایسا ہی کیا ۔ جمہوریت میں سب کو احتجاج کا حق ہے۔

 

ٹیگس