ہندوستانی پولیس انسانی حقوق کی پامالی کی مرتکب ہوئی: ایمنسٹی انٹرنیشنل
انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے کہا ہے کہ ہندوستان کے دارالحکومت نئی دہلی میں رواں برس کے اوائل میں متنازع قانون کے خلاف مسلمانوں کے احتجاج کے دوران ہونے والے فسادات میں دہلی پولیس انسانی حقوق کی سنگین پامالی کی مرتکب ہوئی۔
مغربی ذرائع کے مطابق ایمنسٹی انٹرنیشنل نے اپنی رپورٹ میں کہا کہ دہلی پولیس نے ایک طرف مظاہرین کو پر تشدد کرنے کے ساتھ ساتھ انہیں گرفتار کیا اور دوسری طرف اس نے ہندو حملہ آوروں کا ساتھ دیا۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل نے کہا کہ مسلمانوں اور ہندووں کے درمیان فسادات میں چالیس سے زائد افراد جاں بحق ہوئے اور مسلمانوں کی املاک کو نذر آتش کیا گیا۔
ایمنسٹی کی رپورٹ میں کہا گیا کہ فسادات کے دوران ہندووں کو بھی نقصان پہنچا تاہم سب سے زیادہ مسلمانوں کو نشانہ بنایا گیا۔
رپورٹ میں آیا ہے کہ ان فسادات میں مسلمانوں کا نقصان ہندووں کے مقابلے میں تین گنا زیادہ تھا اور مسلمانوں کی جائیدادوں اور کاروبار کو بھی نذر آتش کیا گیا۔اس کے علاوہ ایمنسٹی انٹرنیشنل نے اپنی رپورٹ میں انسانی حقوق کے نمائندوں، اساتذہ اور طلبہ کو بڑی تعداد میں گرفتار کئے جانے پر بھی دہلی پولیس کی مذمت کی۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل نے شکوہ کیا کہ فسادات کے دوران نفرت انگیز تقاریر کرنے والے اور ان فسادات کو ہوا دینے والے کسی ایک سیاسی رہنما کے خلاف کوئی قانونی کارروائی نہیں ہوئی۔ انسانی حقوق کی عالمی تنظیم نے اپنی رپورٹ میں دہلی فسادات پر آزادانہ تحقیقات کرائے جانے کی تجویز بھی دی ہے۔
واضح رہے کہ ہندوستان کے دارالحکومت نئی دہلی میں فسادات کے دوران کم از کم ترپن افراد جاں بحق اور دوسو سے زائد زخمی ہوئے تھے جن میں سے اکثریت مسلمانوں کی تھی۔