بابری مسجد کی برسی کے موقع پردعائیہ اجتماعات، سکیورٹی کے سخت انتظامات
ہندوستان میں کورونا وائرس کے پیش نظر کئی شہروں میں آج کے دن کو یوم دعا کے طور پر منایا گیا اور ملک میں موجود دوسری مساجد کی حفاظت کے لیے دعا کی گئی۔
اجودھیا میں بابری مسجد کی شہادت کی 28 ویں برسی کے موقع پر جہاں سکیورٹی کے سخت انتظامات کئے گئے تھے وہیں دعائیہ اجتماعات بھی منعقد ہوئے۔
آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے رکن اور ویلفیئر پارٹی آف انڈیا کے صدر ڈاکٹر قاسم رسول الیاس نےآج بابری مسجد کی شہادت کی 28 ویں برسی کے موقع پرالیاس منڈی ہاؤس میں کہا کہ بابری مسجد انہدام کے گناہگاروں کو سزا دلانے کے لیے جلد ہی کورٹ میں کارروائی کی جائے گی اور سی بی آئی کورٹ کے فیصلے کے خلاف اپیل دائر کی جائے گی۔
قاسم رسول الیاس نے کہا کہ اپیل کرنا سی بی آئی کی ذمہ داری ہے۔ کیونکہ وہی اس معاملے کی تحقیقات کر رہی تھی، لکھنو بینچ کے فیصلے کے خلاف سی بی آئی کو عدالت جانا چاہئے، ہم نے آج صدر جمہوریہ ہند کو ایک میمورنڈم دیا ہے، دہلی اور پورے ملک سے میمورنڈم دیا گیا ہے کہ صدر جمہوریہ ہند سی بی آئی کو ہدایت دیں۔ بابری مسجد کے انہدام کے معاملے میں ناکافی شواہد کی بنیاد پر تمام ملزمان کو بری کر دیا گیا، اس سے بڑا ثبوت کیا ہوگا کہ پورے ملک نے 6 دسمبر 1992 کو دیکھا کہ کیا ہوا تھا، اس طرح کے نعرے لگ رہے تھے ایک دھکا اور دو بابری مسجد توڑ دو۔
یادرہے کہ سی بی آئی کی اسپیشل عدالت کی لکھنؤ بینچ نے 30 ستمبرکو اپنے فیصلے میں لال کرشن اڈوانی، اوما بھارتی، مرلی منوہرجوشی سمیت بی جے پی پی، وشو ہندو پریشد کے 68 ملزمان کو ناکافی شواہد کی بنیاد پر سازش کے الزام سے بری کر دیا تھا۔
6 دسبمر سن 1992 کو ایودھیا میں بابری مسجد کو شہید کر دیے جانے کے بعد سے مسلمالوں کی سیاسی، مذھبی، سماجی اور ملّی تنظیموں کی جانب سے ہر سال اس دن کو یوم غم، یوم دعاء اور یوم سیاہ کے طور پر منایا جاتا رہا ہے۔ تاہم متنازع زمین کے مالکانہ حق کے معاملے میں سپریم کورٹ کا حتمی فیصلہ آجانے کے بعد مسلم سماجی اور ملّی تنظیمیں 6 دسبمر کو بابری مسجد کی شہادت کو یاد کرکے افسوس کا اظہار کررہی ہیں۔