کسانوں کی تحریک میں شدت
ہندوستان میں زرعی قوانین کے خلاف کسانوں کی تحریک اتوار کو ترپنویں روز بھی جاری رہی۔
ہندوستانی میڈیا کے مطابق وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ کسانوں کی تحریک زرعی قوانین کےخلاف شدت اختیار کرتی جارہی ہے ۔ کسانوں نے سپریم کورٹ کے ذریعے بنائی گئی کمیٹی کے پاس جانے سے صاف انکار کردیا ہے - انڈین کسان یونین کے لیڈر راکیش ٹیکیت نے کہا ہے کہ حکومت کو زرعی قوانین کو واپس لینا ہی ہوگا انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کے ذریعے تشکیل دی گئی کمیٹی کے پاس نہیں جائیں گے -
کسانوں نے مختلف ریاستوں منجملہ سب سے بڑی ریاست اترپردیش سے چھبیس جنوری کی ٹریکٹر ریلی میں شرکت کے لئے دہلی کی جانب مارچ کرنے کی تیاری شروع کردی ہے اور اس سلسلے میں ہفتے کو شاہجہاں پور میں ایک بڑا جلسہ بھی ہوا تھا دوسری جانب بعض کسان رہنماؤں کو قومی تفتیشی ایجنسی این آئی اے کی جانب سے نوٹس بھیجے جانے پر کسان رہنماؤں اور اپوزیشن جماعتوں نے شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے اسے کسانوں کو دھمکانے کے لئے حکومتی چال قرار دیا ہے -
جموں کشمیر میں پی ڈی پی کی لیڈر محبوبہ مفتی نے حکومت کے اس اقدام کی مذمت کرتے ہوئے این آئی اے کو حکومت کی پالتو ایجنسی بتایا ہے جبکہ بی جے پی کی سابق اتحادی جماعت شیرو منی اکالی دل نے بھی حکومت کے اس اقدام کی سخت الفاظ میں مذمت کی ہے - اس درمیان کسانوں نے اس معاملہ پر سنگھو بارڈر پر ایک اجلاس بھی تشکیل دیا جس میں آئندہ کی صورتحال کاجائزہ لیا گیا۔