ہندوستان میں کسان تحریک میں تیزی
ہندوستان میں کسانوں کی تحریک اور دہلی کی مختلف سرحدوں پر ان کا دھرنا بدستور جاری ہے۔
ہندوستان میں دہلی کی سرحدوں پر کسانوں کا احتجاجی دھرنا بدستور جاری ہے۔ رپورٹوں میں بتایاگیا ہے کہ غازی پور، سنگھو اور ٹکری سرحد پر پولیس کی نفری بڑھادی گئی ہے ۔ ہندوستانی میڈیا رپورٹوں کے مطابق پولیس نے ان سبھی سرحدوں کو پوری طرح سیل کر دیا ہے جہاں کسان دھرنے پر بیٹھے ہوئے ہیں۔ دہلی پولیس نے پیدل چلنے کے راستے بھی بند کر دیئے ہیں۔
کسان رہنما راکیش ٹکیت نے کہا ہے کہ حکومت سڑکیں بند کرکے کسان تحریک کے خلاف سازش کر رہی ہے۔ اسی کے ساتھ ریاست مہاراشٹر کے وزیر اعلی ادھو ٹھاکرے کے بھیجے ہوئے وفد نے منگل کو غازی پور سرحد پر کسان رہنما راکیش ٹکیت سے ملاقات کی۔اس وفد کے لیڈر سنجے راوت نے شیوسینا اور مہاراشٹر حکومت کی طرف سے کسانوں کی تحریک کی حمایت کا اعلان کیا۔
بتایا گیا ہے کہ دہلی کی سرحدوں پر کسانوں کے دھرنے میں مہاراشٹر کے کئی ہزار کسان شامل ہیں۔ غازی پور سرحد پر کسان رہنما راکیش ٹکیت نے کہا ہے کہ اگر ان کے مطالبات پورے نہ کئے گئے تو یہ دھرنا اکتوبر تک جاری رہے گا۔
قابل ذکر ہے کہ نئے زرعی قوانین کے خلاف کسانوں کی تحریک اور دہلی کی سرحدوں پر ان کے دھرنے ستر دن سے جاری ہیں۔
کسان تینوں زرعی قوانین کو منسوخ کئے جانے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ کسانوں کا کہنا ہے کہ یہ تینوں قوانین ان کے خلاف اور کارپوریٹ طبقے کے مفاد میں ہیں۔ کسانوں کا کہنا ہے کہ جب تک یہ تینوں قوانین واپس نہیں لئے جاتے اس وقت تک ان کے دھرنے اور تحریک جاری رہے گی۔
مرکزی حکومت نے تینوں نئے زرعی قوانین میں اصلاحات کے لئے آمادگی کا اعلان کیا ہے لیکن ان کی منسوخی کا مطالبہ مسترد کر دیا ہے۔