ہندوستان میں مسلم ریزرویشن کے مسئلہ پر سیاست
ہندوستان کی ریاست کرناٹک میں ان دنوں ریزرویشن پر بحث اور سیاست جاری ہے۔ بی جے پی حکومت کے چند وزراء سمیت کئی سیاسی لیڈران اپنی اپنی ذاتوں کیلئے ریزرویشن کا مطالبہ کرتے ہوئے حکومت پر دباؤ ڈالنےکی کوشش کر رہے ہیں۔
کربا سماج کے بعد لنگایت طبقہ کی چند ذیلی ذاتیں ریزرویشن کا پُرزور مطالبہ کر رہی ہیں۔ ان سماج اور برادری کی جانب سے ریاست گیر سطح پر احتجاجی ریلیاں اور مظاہرے منعقد کئے جارہے ہیں۔ بنگلورو کے پیالیس گراونڈ میں لنگایت طبقے کے پنچم سالی سماج کا 21 فروری کو زبردست احتجاجی مظاہرہ ہوا۔ اس سماج کے مذہبی رہنماؤں نے تقریباً 700 کلومیٹر تک پیدل یاترا کرتے ہوئے ریزرویشن کا مطالبہ حکومت کے سامنے پیش کیا۔ پنچم سالی سماج کا اہم مطالبہ 2 A زمرے کے تحت حکومت انہیں ریزرویشن کا اعلان کرے۔
ریاست میں مسلمانوں کی اگر بات کی جائے تو تقریبا 14 فیصد مسلم آبادی کیلئے تعلیم اور سرکاری ملازمت میں 4 فیصد ریزرویشن موجود ہے۔ 2B زمرے کے تحت مسلمانوں کو ریزرویشن دیا گیا ہے۔ کل ملا کر ریاست میں تقریبا تمام ذاتوں اور طبقات کو 50 فیصد ریزرویشن دیا گیا ہے۔ سپریم کورٹ کے احکامات کے مطابق ریزرویشن کی سطح 50 فیصد سے زائد نہیں ہونی چاہئے۔ لیکن اب چند طبقوں کی جانب سے ریزرویشن میں شمولیت یا موجودہ ریزرویشن میں اضافہ کے مطالبے کے بعد ریزرویشن کی ازسر نو تقسیم کیلئے بعض گوشوں سے آوازیں اٹھ رہی ہیں۔ ریزرویشن کے نام پر ہورہی سیاست میں کیا مسلم ریزرویشن کو ختم کرنے کی سازش رچی جارہی ہے؟ یہ سنگین سوال ابھر کر سامنے آرہا ہے۔ تاہم اب دیکھنا یہ ہوگا کہ آنے والے دنوں میں ریزرویشن کی سیاست آخر کیا موڑ اختیار کرتی ہے۔