ہندوستانی سپریم کورٹ کا اہم فیصلہ، یوگی حکومت کو دھچکہ
ہندوستانی سپریم کورٹ نے اپنے ایک اہم فیصلے میں ریاست یوپی کی حکومت کو سی اے اے اور این آرسی کے خلاف احتجاج کرنے والوں کی ضبط کی گئی جائدادیں واپس کرنے کا حکم دیا ہے۔
نئی دہلی سے ہندوستان کی سرکاری خبررساں ایجنسی یو این آئی نے رپورٹ دی ہے کہ ریاست اتر پردیش کی بی جے پی حکومت کو اس وقت زبردست جھٹکا لگا جب عدالت عظمی نے اس کو حکم دیا کہ وہ سبھی جائیدادیں ان کے مالکین کو واپس کی جائیں جو سی اے اے کے خلاف احتجاج کے دوران ضبط کی گئی ہیں۔
ہندوستان کی ریاست اتر پردیش کی بی جے پی حکومت کو یہ حکم جسٹس ڈی وائی چندر چوڑ کی سربراہی میں سپریم کورٹ کی بینچ نے جمعے کو یوپی کی یوگی حکومت کے خلاف پرویز عارف ٹیٹو اور بعض دیگر افراد کی عرضیوں کی سماعت کے بعد دیا ہے۔
قابل ذکر ہے کہ ہندوستان میں دو ہزار انیس میں سی اے اے اور این آرسی کے خلاف ملک گیر احتجاجی اجتماعات، دھرنے اور مظاہرے کئے گئے تھے۔ کئی مہینے تک جاری رہنے والے ان مظاہروں میں مسلمانوں کے علاوہ سکھوں میں اور ہندوؤں نے بھی بڑھ چڑھ کے حصہ لیا تھا۔
سی اے اے اور این آرسی کے خلاف ان ملک گیر مظاہروں اور دھرنوں میں دہلی کے شاہین باغ کے احتجاجی دھرنوں نے عالمی شہرت حاصل کرلی تھی ۔ شاہین باغ کی طرز پر ہندوستان کے تقریبا سبھی بڑے شہروں میں شہریت ترمیمی ایکٹ سی اے اے کے خلاف دھرنوں کا اہتمام کیا گیا تھا لیکن کورونا پھیلنے کے بعد ان دھرنوں اور مظاہروں کو ختم کردیا گیا تھا ۔
اس دوران ریاست اتر پردیش کی بی جے پی حکومت نے بہت سے مظاہرین پر تشدد اور بلوے میں ملوث ہونے کا الزام لگا کر ان کی جائیدادیں ضبط کرلی تھیں جس کے خلاف جمعہ اٹھارہ فروری کو ہندوستانی سپریم کورٹ نے فیصلہ صادر کرتے ہوئے یوپی حکومت کو یہ جائیدادیں واپس کرنے کا حکم دے دیا ہے۔