Jul ۰۱, ۲۰۲۲ ۱۵:۲۴ Asia/Tehran
  • شان رسالت میں گستاخی کرنے والی خاتون پر ہندوستانی سپریم کورٹ کی سخت پھٹکار

ہندوستان کی سپریم کورٹ نے پیغمبر اسلام (ص) کے بارے میں حکمراں جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کی سابق لیڈر نوپور شرما کے متنازعہ اور گستاخانہ بیان کے معاملے پر سخت سرزنش کی اور کہا کہ انہیں اس کے لئے  معافی مانگنی چاہئے۔

سپریم کورٹ آف انڈیا کے جسٹس سوریہ کانت اور جسٹس جے بی پاردی والا کی تعطیلاتی بنچ نے ان سخت ریمارکس کے ساتھ، نوپور شرما کی درخواست کو خارج کر دیا جس میں ان کے خلاف ملک بھر میں درج ایف آئی آر کو دہلی منتقل کرنے کی درخواست کی گئی تھی۔

جسٹس سوریہ کانت کی سربراہی والی بنچ نے کہا کہ انہیں (نوپور شرما) ٹی وی پروگرام کے دوران پیغمبر اسلام (ص) کے بارے میں اپنے اُن ریمارکس کی وجہ سے معافی مانگنی چاہیے جن کے باعث کئی ریاستوں میں فسادات پھوٹے اور پرتشدد واقعات پیش آئے۔

سپریم کورٹ نے اس دوران دہلی پولیس پر بھی سخت تبصرہ کیا۔ دہلی پولیس کے کام کرنے کے انداز پر سوال اٹھاتے ہوئے بنچ نے کہا کہ اس (نوپور شرما) کی شکایت پر ایک شخص کوگرفتار کیا گیا ہے، لیکن کئی ایف آئی آر درج ہونے کے باوجود، اس (نوپور) کے خلاف ابھی تک ایسی کوئی کارروائی نہیں کی گئی ہے۔ بنچ نے سخت ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ہم نے دلائل دیکھے ہیں۔ بحث کے دوران کس طرح سے دن بھر اشتعال انگیز تبصرے کئے گئے۔ اس کی ذمہ دار صرف وہی خاتون ہے۔ایک وکیل ہونے کے ناطے اسے جس طرح اکسایا گیا وہ اور بھی شرمناک ہے۔ اسے پورے ملک سے معافی مانگنی چاہیے۔

بنچ نے نچلی عدالت میں زیر غور گیانواپی مسجد تنازعہ پر بحث کرنے پر بھی متعلقہ ٹیلی ویژن چینل کے تئیں بھی ناراضگی ظاہر کی۔ اس پروگرام میں شامل ہونے والے میں نوپورشرما بھی شامل تھی ۔

واضح رہے کہ بی جے پی ترجمان نوپور شرما نے ایک ٹی وی چینل پر اسلام اور پیغمبرِ اسلام حضرت محمد ص کی شان اقدس میں گستاخانہ گفتگو کی تھی ۔ جس کے بعد ہندوستان سمیت دنیا کے کئی مملک میں احتجاجی مظاہرے ہوئے اس کی بھر پور مذمت کی گئی۔ بعد ازاں نوپور شرما کو 5 جون کو توہین آمیز ریمارکس پر بی جے پی سے معطل کر دیا گیا تھا۔

ٹیگس