Jul ۰۷, ۲۰۲۳ ۰۸:۴۲ Asia/Tehran
  • ہندوستانی مسلمان اپنی شناخت کو کھونے کے لیے راضی نہیں : آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ

آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ نے یونیفارم سول کوڈ کے نفاذ کی مخالفت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اکثریتی طبقے کے اخلاقی ضوابط کو اقلیتوں کے پرسنل لاء، مذہبی آزادی اور حقوق پر فوقیت نہیں دی جانی چاہیے۔

سحر نیوز/ ہندوستان: ہندوستانی میڈیا کے مطابق آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ نے ہندوستانی لاء کمیشن کے نام اپنے مکتوب میں یونیفارم سول کوڈ کی مخالفت کا اعادہ کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا ہے کہ اکثریتی طبقے کی اخلاقیات سے اقلیتی برادریوں کی مذہبی آزادی اور ان کے حقوق کو زیر نہیں کیا جانا چاہیے۔

آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ نے100 صفحات پر مشتمل ایک خط لاء کمیشن کو بھیجا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ کسی کوڈ کے نام پرجو اب بھی ایک معمّہ ہے، پرسنل لاء، مذہبی آزادی اور اقلیتوں کے حقوق پراکثریت کی اخلاقیات کو بالا دستی نہیں حاصل ہونی چاہیے۔

لاء کمیشن کو لکھے گئے جواب میں دلیل دی گئی کہ ہندوستان میں مسلمانوں کا پرسنل لاء براہ راست قرآن اور سنت سے ماخوذ شرعی قوانین پر مبنی ہے اور یہ پہلو ان کی شناخت سے جڑا ہوا ہے۔ مکتوب میں کہا گیا ہے کہ ہندوستانی مسلمان اپنی اس شناخت کو کھونے کے لیے راضی نہیں ہوں گے، جس کی ہمارے ملک کے آئینی فریم ورک میں گنجائش بھی ہے۔

ہندوستانی لاء کمیشن نے 14 جون کو یونیفارم سول کوڈ کے مسئلے پر عوام سے آراء طلب کی تھیں، جس کے جواب میں مسلم پرسنل لا بورڈ نے ایک طویل خط اسے لکھا ہے۔ کمیشن کا کہنا ہے کہ وہ اس کے نفاذ کے بارے غور و فکر کر رہا ہے۔

واضح رہے کہ ہندو قوم پرست جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) ہندو ووٹروں کو راغب کرنے کے لیے اپنے انتخابی منشور میں جو چار اہم وعدے کیے تھے، یونیفارم سول کوڈ کا نفاذ بھی انہیں میں سے ایک ہے۔ اس نے اقتدار میں آنے کے بعد ان میں سے تین یعنی جموں و کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت کو ختم کرنے، اجودھیا میں رام مندر تعمیر کرنے اور شہریت ترمیمی قانون کا وعدہ پورا کردیا۔

اس نے تین طلاق کو بھی غیر قانونی اور قابل سزا جرم قرار دے دیا ہے۔ اب ملک بھر میں یکساں سول کوڈ کے نفاذ کا آخری اہم وعدہ پورا کرنا رہ گیا ہے اور اس نے اس کے نفاذ کا نیا شوشہ چھیڑ دیا ہے۔

ٹیگس