Aug ۱۷, ۲۰۱۵ ۱۵:۰۶ Asia/Tehran
  • leader-speach-17-august
    leader-speach-17-august

رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا ہے کہ ہم امریکا کو اپنے ملک میں اثر و رسوخ کی اجازت نہیں دیں گے۔

اسلامی ریڈیو اور ٹی وی چینلوں کی یونین کے اجلاس کے شرکا نے پیر کے دن تہران میں رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای سے ملاقات کی۔ رہبر انقلاب اسلامی نے اس موقع پر فرمایا کہ امریکی حکام ایٹمی معاہدے کے ذریعے ہمارے ملک میں اثر و رسوخ حاصل کرنا چاہتے تھے لیکن ہم نے ان کے اثر و رسوخ کا راستہ روک دیا ہے اور ہم یقینی طور پر اس راستے کو بند کر دیں گے۔


ہم امریکا کو اپنے ملک میں نہ اقتصادی اثر و رسوخ کی اجازت دیں گے اور نہ ہی سیاسی اور ثفاقتی اثر و رسوخ کی۔ اور ہم پوری طاقت کے ساتھ اس اثر و رسوخ کا مقابلہ کریں گے اور اللہ تعالی کا شکر ہے کہ یہ طاقت آج ایران کے پاس زیادہ ہے۔ رہبر انقلاب اسلامی نے ایٹمی معاہدے کے بارے میں کہا کہ ابھی تک یہ بھی واضح نہیں ہے کہ اسے امریکا اور ایران میں منظوری بھی دی جائے گی یا نہیں۔


رہبر انقلاب اسلامی نے مزید فرمایا کہ امریکی حکام خطے میں اثر و رسوخ اور اپنے اہداف کے حصول کے درپے ہیں لیکن ہم ان کو کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔ وہ عراق اور شام کو تقسیم کرنے کے درپے ہیں اللہ تعالی کے فضل و کرم سے ایسا کبھی نہیں ہو گا۔ رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے یمن کے خلاف سعودی عرب کی جارحیت کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ آج ہمیں یمن کے مظلوم عوام کی صورتحال پر رنج اور دکھ ہے، ہم ان کے لئے دعا گو ہیں اور ہم ان کی حتی المقدور مدد کر رہے ہیں، رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ ایک ملک کو تباہ کیا جا رہا ہے اور حماقت کے ساتھ سیاسی مقاصد کو حاصل کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔

 رہبر انقلاب اسلامی نے فلسطین کی استقامت کو اسلامی تاریخ کا ایک روشن باب قرار دیتے ہوئے فرمایا کہ ہم خطے میں جاری استقامت اور فلسطین کی استقامت کا دفاع کرتے ہیں اور جو بھی اسرائیل کے خلاف جہاد کرے گا، صیہونی حکومت کو ضرب لگائے گا اور استقامت کی حمایت کرے گا ہم اس کی ہر ممکن مدد کریں گے۔


 رہبر انقلاب اسلامی نے دنیا کے ذرائع ابلاغ پر صیہونزم کے تسلط کی جانب اشارہ کرتے ہوئے اسلامی ریڈیو اور ٹی وی چینلوں کی یونین کے اراکین کو مخاطب قرار دیا اور فرمایا کہ بی بی سی کےحکام اپنے غیرجانبدار ہونے کا دعوی کرتے ہیں لیکن وہ جھوٹ بولتے ہیں، وہ سامراجی پالیسیوں کو عملی جامہ پہناتے ہیں۔ ریڈیو ٹی وی اور عصر حاضر کے عجیب وسائل و ذرائع پر صیہونیوں کا تسلط ہے اور ان سے صیہونی اپنے مقاصد حاصل کرتے ہیں۔ ان کا مقابلہ کیا جانا ضروری ہے۔ آپ لوگوں کا کام ایک تحریک کا آغاز ہے اس میں تیزی آنی چاہئے اور اس کی تقویت کی جانی چاہئے۔

ٹیگس