ایران جامع مشترکہ لائحہ عمل پرعملدرآمد کا پابند ہے، وزیر خارجہ جواد ظریف
Sep ۲۴, ۲۰۱۵ ۰۷:۵۷ Asia/Tehran
ایران کے وزیر خارجہ محمدجواد ظریف نے کہا ہے کہ تہران جامع مشترکہ لائحہ عمل اور آئی اے ای اے کے ساتھ ہونے والے معاہدے کی پاسداری کرے گا۔
نیویارک میں اپنی آسٹریلوی ہم منصب جولیا بشپ کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے وزیر خارجہ محمدجواد ظریف کا کہنا تھا کہ انہیں امید ہے کہ مغربی ممالک بھی جامع مشترکہ لائحہ عمل کے تحت انپے وعدوں کی پاسداری کریں گے۔اس ملاقات میں ایران اور آسٹریلیا کے وزرائے خارجہ نے تہران اور کینبرا تعلقات اور علاقائی مسائل کے بارے میں بھی تفصیلی تبادلہ خیال کیا۔
دونوں وزرائے خارجہ نے شام اور یمن کی صورتحال پر بھی ایک دوسرے سے بات چیت کی اور بحرانوں کو سیاسی طریقے سے حل کیے جانے کی ضرورت پر زور دیا ۔
ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے جولیابشپ کی جانب سے آسٹریلیا کے دورے کے دعوت کو قبول کرتے ہوئے توقع ظاہر کی مستقبل میں بھی دونوں ملکوں کے تعلقات میں مزید فروغ آئے گا۔
دریں اثنا ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے سربراہ موگن لیکتوف سے بھی ملاقات کی اور عالمی مسائل کے حل میں اقوام متحدہ کے کردار کو بڑھانے کے بارے میں تبادلہ خیال کیا۔
وزیر خارجہ محمد جواد ظریف کا کہنا تھا کہ تشدد اور انتہا پسندی کے خلاف جدوجہد ایران کی ترجیحات میں شامل ہے اور تہران جلد ہی ایک عملی منصوبہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کو پیش کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔
ایران کے وزیر خارجہ نے بحران شام کے حل کے لئے ایران کی تجاویز کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اگر فریقین ان تجاویز کو قبول کرلیں تو معاملے کے پرامن حل کی توقع کی جاسکتی ہے۔ وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے کہا کہ ایران سمجھتا ہے کہ شام کے بحران کو صرف اور صرف سیاسی طریقے سے حل کیا جاسکتا ہے۔
انہوں نے یہ بات زور دیکر کہی کہ کسی بھی علاقائی فریق کو نظرانداز کیا جانا، علاقائی بحرانوں کے حل میں تاخیر کا باعث بنے گا لہذا کسی کو امن کے عمل سے دور رکھنے کی کوشش نہ کی جائے۔
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے سربراہ موگن لیکتوف نے اس موقع پر کہا کہ مشرق وسطی سمیت دنیا بھر میں پیدا ہونے والے بحرانوں کو سیاسی اور جمہوری بنیادوں پر حل کیے جانے کی ضرورت ہے۔