آئی اے ای اے کی نئی رپورٹ پر ایران کا ردعمل
آئی اے ای اے میں ایران کے نمائندے نے کہا ہے کہ ایٹمی توانائی کی عالمی ایجنسی کی نئی رپورٹ سے ایک بار پھر اس بات کی تصدیق ہوتی ہے کہ ایران کی تمام جوہری سرگرمیاں آئی اے ای اے کی نگرانی میں انجام پا رہی ہیں اور ان میں کسی بھی قسم کی خلاف ورزی کا مشاہدہ نہیں کیا گیا ہے۔
آئی اے ای اے میں ایران کے نمائندے رضا نجفی نے ایران کے بارے میں ایٹمی توانائی کی بین الاقوامی ایجنسی کے ڈائریکٹر جنرل یوکیا امانو کی نئی رپورٹ پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ سلامتی کونسل کی قرارداد بائیس اکتّیس کی منظوری کے بعد یوکیا امانو کی یہ دوسری رپورٹ ہے جس میں انھوں نے کئی جگہ پر مذکورہ قرارداد کی بنیاد پر سلامتی کونسل کی ماضی کی تمام قراردادوں کی منسوخی کی طرف اشارہ کیا ہے۔
انھوں نے یہ بھی کہا کہ قابل افسوس بات یہ ہے کہ اس رپورٹ میں بھی بعض ایسے غیر ضروری نکات شامل کئے گئے ہیں کہ جن پر ایران اور ناوابستہ تحریک نے بارہا احتجاج کیا ہے۔ رضا نجفی نے کہا کہ البتہ اس نئی رپورٹ میں یہ اہم نکتہ، شامل کیا گیا ہے کہ ایران نے روڈمیپ کے مطابق تمام اقدامات مکمل کرلئے ہیں اور یوکیا امانو، پندرہ دسمبر تک آئی اے ای اے کے بورڈ آف گورنرز کو اپنی جائزہ رپورٹ پیش کر دیں گے۔انھوں نے کہا کہ یوکیا امانو کا کام، اپنی جائزہ رپورٹ پیش کرنا ہے اور فیصلہ کرنے کا اختیار بورڈ آف گورنرز کے پاس ہے۔
واضح رہے کہ آئی اے ای اے کے سربراہ یوکیا امانو نے بدھ کے روز، جاری کی جانے والی اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ ایران نے نطنز اور فردو مراکز سے غیر فعال سینٹری فیوج مشینوں کو ہٹانے کا کام شروع کر دیا ہے۔ یوکیا امانو نے اپنی رپورٹ میں یہ بھی کہا ہے کہ ایران کے کم افزودہ یورینیم کے ذخائر بڑھ کر آٹھ ہزار، تین سو پانچ کلو گرام، ہو گئے ہیں۔