ایران سعودی عرب کے ساتھ کشیدگی بڑھانا نہیں چاہتا بلکہ پورے اقتدار کے ساتھ اس بحران کو حل کرنے کا خواہاں ہے: ڈاکٹر علی اکبر ولایتی
ایران کی تشخیص مصلحت نظام کونسل کے اسٹریٹیجک تحقیقاتی سینٹر کے سربراہ ڈاکٹر علی اکبرولایتی نے کہا ہے کہ ایران سعودی عرب کے ساتھ کشیدگی بڑھانا نہیں چاہتا بلکہ پورے اقتدار کے ساتھ اس بحران کو حل کرنے کی خواہش رکھتا ہے
ڈاکٹرعلی اکبرولایتی نے اتوار کو اپنے ایک بیان میں اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ سعودی عرب کو ایران کی حقیقی طاقت کا اچھی طرح اندازہ ہے کہا کہ ایران کو امید ہے کہ علاقے کے بحران جلد سے جلد ختم ہو جائیں گے اور ایران کی بھی اب تک یہی کوشش رہی ہے کہ یہ بحران حل ہو -
ڈاکٹرولایتی نے جو عالمی امور میں رہبرانقلاب اسلامی کے مشیر بھی ہیں کہا کہ سعودی عرب نے ہمیشہ علاقے میں بدامنی پیدا کرنے میں بنیادی رول ادا کیا ہے - ان کا کہنا تھا کہ افغانستان میں طالبان اور القاعدہ سعودی عرب کی ہی مالی مدد سے برسراقتدار آئے تھے جس سے علاقے میں سعودیوں کے تخریب کارانہ ماضی کی نشاندہی ہوتی ہے -
ڈاکٹرولایتی نے کہا کہ سعودیوں نے اسلامی ملکوں کے دینی مدارس میں اپنا اثر و رسوخ پیدا اور انتہاپسندانہ تکفیری سوچ کی تبلیغ کر کے مشرق وسطی اور افریقا کے ملکوں میں داعش ، جبہتہ النصرہ ، جیش الاسلام اور بوکوحرام جیسے دہشت گردگروہوں کو جنم دیا ہے -
تشخیص مصلحت نظام کونسل کے اسٹریٹیجیک تحقیقاتی سینٹر کے سربراہ نے کہا کہ شام ، عراق اور یمن میں داعش کی شکست اور عالمی رائے عامہ میں سعودی عرب کے تئیں پائی جانے والی نفرت و بیزاری کے باعث سعودیوں کی خودساختہ ہیبت کا بت پاش پاش ہو گیا ہے -
ڈاکٹر ولایتی نے ایران کے سلسلے میں سعودی عرب کے کشیدگی پیدا کرنے والے اقدام اور ممتازعالم دین آیت اللہ باقر نمر کو شہید کئے جانے کے بارے میں کہا کہ سعودی حکومت ایران اور پانچ جمع ایک کے درمیان ایٹمی سمجھوتے سے ناراض ہو کر مشرق وسطی میں سرگرم اپنے حمایت یافتہ دہشت گرد گروہوں کے لئے اب مغرب اور خاص طور پر امریکا کی زیادہ سے زیادہ حمایت حاصل کرنے کی کوشش کر رہی ہے -