Jan ۱۱, ۲۰۱۶ ۱۴:۵۳ Asia/Tehran
  •  سعودی عرب کی پالیسی اپنے نظریات اور مرضی کو دیگر حکومتوں اور اقوام پر مسلط کرنے پر استوار ہے: ایران

اسلامی جمہوریہ ایران نے کہا ہے کہ سعودی عرب کی پالیسی اپنے نظریات اور مرضی کو دیگر حکومتوں اور اقوام پر مسلط کرنے پر استوار ہے-

ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان صادق حسین جابری انصاری نے پیر کو ہفتہ وار پریس بریفنگ میں کہا کہ سعودی حکام نے اپنی یکطرفہ اور من مانی پالیسیوں کو خلیج فارس تعاون کونسل اور عرب لیگ سے منوانے اور ان پر مسلط کرنے کی کوشش کی ہے تاکہ وہ اپنے ساتھ بھیڑ اکٹھا کریں اور یہ ظاہر کریں کہ سعودی عرب اکیلا نہیں ہے -

ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ سعودی عرب کے اقدامات عرب حکومتوں کی بنیاد قرار نہیں پائے ہیں اور سعودی عرب کے یکطرفہ اقدامات کی حمایت کے بارے میں خلیج فارس تعاون کونسل اور عرب لیگ میں کوئی اتفاق رائے یا ایک نظریہ قائم نہیں ہو سکا ہے -

وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا البتہ بعض عرب حکومتوں نے سعودی عرب سے ہٹ کر سفارتی ٹیکٹیکس کی شکل میں کچھ اقدامات انجام دیئے ہیں جو سعودی عرب کی طرف سے پڑنے والے بے تحاشا دباؤ کے تناظر میں غیرمعمولی بھی نہیں ہیں -

ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے زور دے کر کہا کہ انسانی حقوق کی پامالی اور آیت اللہ شیخ باقر نمر کو شہید کرکے بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کرنے کے سعودی حکومت کے اقدامات پر دنیا کے بیشتر ملکوں اور بین الاقوامی اداروں میں بہت ہی وسیع پیمانے پر تنقید کی گئی انہوں نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران کے ساتھ تعلقات کو منقطع کرنے کے تعلق سے سعودی عرب کے یکطرفہ اقدامات کی بھی حتی عرب ممالک میں بھی پوری طرح سے حمایت نہیں کی گئی ہے اور عملی طور پر بہت سے عرب ملکوں نے اپنے اقدامات اور موقف کے اعلان میں بھی سعودی حکومت کے ان اقدامات کے برخلاف فیصلے کئے ہیں -

وز ارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ ایران، اپنی پالیسی تدبیر، بحران کی مخالفت اور کشیدگی کو ختم کرنے کی بنیاد پر استوار کئے ہوئے ہے اور سعود ی عرب کی طرف سے تمام تر شور و ہنگامے کے باوجود سعودی عرب جس طرح سے خلیج فارس تعاون کونسل اور عرب لیگ پر اپنی مرضی مسلط کرنا اور ان تنظیموں سے منوانا چاہتا تھا وہ نہیں ہو سکا -

وزارت خارجہ کے ترجمان نے مشترکہ جامع ایکشن پلان پر عمل درآمد کے وقت کے بارے میں بھی کہا کہ ابھی حتمی تاریخ مقرر نہیں ہے اور دونوں فریقوں کے سبھی وعدوں پر عمل ہونا ہے لیکن اس راہ میں کسی بھی قسم کی رکاوٹ کی صورت میں مشترکہ جامع ایکش پلان کی تاریخ کچھ آگے پیچھے بھی ہو سکتی ہے -

ٹیگس