ایران اور چین نے مشترکہ اعلامیہ جاری کردیا
ایران اور چین نے جوائنٹ کمپری ہینسیو پارٹنرشپ پر استوار تعلقات کے بارے میں مشترکہ اعلامیہ جاری کردیا ہے۔
چین کے صدر شی جین پینگ کے ایک روز دورہ تہران کے اختتام پر جاری ہونے والے مشترکہ اعلامیہ میں تہران بیجنگ تعاون کے روڈ میپ کا تعین کردیا گیا ہے۔ بیس شقوں پر مشتمل اس اعلامیے میں دونوں ملکوں کے درمیان سیاسی ،ثقافتی،سیکورٹی، دفاعی ، عدالتی اور علاقائی وبین الاقوامی تعاون کے دائرہ کار کا تعین کیا گیا ہے۔
ایران اور چین کے مشترکہ بیان میں کہا گیا ہے کہ تہران اور بیجنگ ایک دوسرے کو اپنا اسٹریٹیجک پارٹنر سمجھتے ہیں اور باہمی تعلقات کا فروغ ان کی خارجہ پالیسی کی ترجیحات میں شامل ہے۔ مشترکہ بیان میں آیا ہے کہ ایران اور چین باہمی تعلقات کے فروغ میں دونوں ملکوں کی پارلیمانوں کے کردار پر بھی زور دیتے ہیں ۔
دونوں ممالک علاقائی اور عالمی فورموں پر بھی پارلیمانی تعاون اور صلاح مشورے کے حامی ہیں۔
اس بیان میں مختلف شعبوں میں تعاون کے فروغ کی غرض سے دونوں ملکوں کے مضبوط عزم کا اظہار کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ایران اور چین نے پچیس سالہ جامع تعاون کے معاہدے کو حتمی شکل دینے کی غرض سے ضروری صلاح و مشورے کا عمل جاری رکھنے پر بھی اتفاق کیا ہے۔ اس بیان کے مطابق ایران اور چین، سیاحت اور اعلی تعلیم کے شعبوں میں بھی ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کو مضبوط بنائیں گے اور ایک دوسرے کی یونیورسٹیوں میں طالبعلموں کا تبادلہ کریں گے۔
ایران چین مشترکہ بیان میں عالمی سطح پر ملٹی پولر ازم کی حمایت کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ دونوں ممالک عالمی چیلنجوں سے نمٹنے اور امن و سلامتی کے قیام کی غرض سے بین الاقوامی اور علاقائی فورموں میں ایک دوسرے کے ساتھ تعاون اور صلاح ومشورے کا عمل جاری رکھیں گے۔
مشترکہ بیان کے آخر میں کہا گیا ہے کہ دونوں ممالک ، ایران اور چھے بڑی طاقتوں کے درمیان طے پانے والے جامع ایٹمی معاہدے کا خیرمقدم کرتے ہیں اور سمجھتے ہیں کہ اس معاہدے سے ایران کی ایٹمی سرگرمیوں کے پرامن ہونے کی ضمانت فراہم کرنے میں مدد ملے گی۔