ایران، غزہ کے محصور عوام کے لئے مدد کی اپیل
اسلامی جمہوریہ ایران نے اسلامی بین الپارلیمانی یونین سے غزہ کے محصورین کو فوری امداد پہنچانے کی اپیل کی ہے۔
بغداد میں اسلامی بین الپارلیمانی یونین کے گیارہویں اجلاس کے موقع پر اپنے عراقی ہم منصب سلیم الجبوری کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے ایران کے پارلیمانی اسپیکر علی لاریجانی نے کہا کہ مسلم ممالک غزہ کے فلسطینیوں کے حوالے سے اپنی ذمہ داریاں پوری کرنے میں ناکام ہو گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ غزہ کے محصور فلسطینیوں کو پچھلے دس برس سے اسرائیل کے شدید حملوں اور محاصرے کا سامنا ہے۔
ڈاکٹر علی لاریجانی نے کہا کہ ایسے حالات میں ضروری ہے کہ اسلامی بین الپارلیمانی یونین کا نمائندہ وفد حالات کا جائزہ لینے کے لئے فوری طور پر غزہ کا دورہ کرے۔ انہوں نے کہا کہ یہ اسلامی ممالک کی ذمہ داری ہے کہ وہ غزہ کے محصور فلسطینیوں کے لئے فوری امداد پہنچانے کا بندو بست کریں۔
قابل ذکر ہے کہ اسرائیل نے سن دو ہزار سات سے غزہ کا شدید ترین محاصر ہ کر رکھا ہے جس کے نتیجے میں اس علاقے کی انسانی صورت حال انتہائی تشویشناک ہو گئی ہے۔ دس برس کے دوران غزہ کی بیس ملین کی آبادی میں سے ڈھائی لاکھ سے زیادہ لوگ بے روزگار ہو چکے ہیں اور گنجان آبادی والے اس علاقے میں غربت کی شرح میں چالیس فی صد کا اضافہ ہوا ہے۔ علاوہ ازیں غزہ کے اسپتال بھی جان بچانے والی ادویات اور ضروری آلات کی قلت کا شکار ہیں جس کے سبب سیکڑوں بیماروں کی جان خطرے میں پڑی ہوئی ہے۔
محاصرہ شدہ غزہ کے خلاف تین تباہ کن جنگوں نے اس علاقے کے اقتصادی ڈھانچے کو نابود کر کے رکھ دیا ہے اور اسرائیلی بمباری کے نتیجے میں غزہ کے واحد بجلی گھر اور آب رسانی کے مراکز کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا ہے اور اس علاقے کے عوام کو بحران اور اجتماعی سزا دی جا رہی ہے۔
پچھلے دس برسوں کے دوران بہت سے فلسطینیوں کے گھر تباہ ہو گئے ہیں اوراسرائیل کی جانب سے تعمیراتی وسائل کی ترسیل پر پابندی کے سبب ان کی تعمیر نو ممکن نہیں ہو سکی ہے۔ غزہ کے مکین، پچھلے دس برسوں سے سردی اور گرمی دونوں کی اذیتیں برداشت کرتے چلے آرہے ہیں اور یہاں تک کہ سن دو ہزار پندرہ کا سال موسمی لحاظ سے اس علاقے کے مکینوں کے لئے اب تک کا بدترین سال ثابت ہوا ہے۔