بحران شام ، بعض علاقائی اور بین الاقوامی قوتوں کی مداخلت پسندانہ پالیسیوں کا نتیجہ : وزارت خارجہ
ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان حسین جابری انصاری نے بحران شام کو بعض علاقائی اور بین الاقوامی قوتوں کی مداخلت پسندانہ پالیسیوں کا نتیجہ قرار دیا ہے۔
پیر کو اپنی ہفتہ وار پریس بریفنگ کے دوران ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان حسین جابری انصاری نے سعودی عرب کی جانب سے فوجیں شام بھیجنے کے اعلان اور بحران شام پر اس کے اثرات کے بارے میں کہا کہ ، شام میں بحران کے تسلسل اور اس میں شدت پیدا کرنے والے اقدامات کے ذریعے اس بحران کو حل نہیں کیا جاسکتا۔ انہوں نے کہا کہ اس قسم کے اقدامات کی وجہ سے ہی یہ بحران علاقائی اور بین الاقوامی مسئلے میں تبدیل اور عالمی امن و سلامتی کے لیے ایک خطرہ بن گیا ہے۔
ایران کی وزار ت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ بحران زدہ ملکوں میں کوئی بھی اقدام، ان ملکوں کے اقتدار اعلی ، ارضی سالمیت اور خودمختاری کو مد نظر رکھتے ہوئے کیا جائے کیونکہ بحران زدہ ملکوں کی حکومتوں کی مرضی اور ہم آہنگی کے بغیر کیا جانے والا ہر اقدام بحران میں شدت کا سبب بنے گا۔ حسین جابری انصاری نے ایران اور چھے بڑی طاقتوں کے درمیان طے پانے والے ایٹمی معاہدے کے بارے میں خطے کے بعض ملکوں کے موقف کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران سمجھتا ہے کہ یہ ایٹمی معاہدہ دنیا کے کسی ملک کے خلاف نہیں ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ایران اپنے تمام ہمسایہ ملکوں سے اپیل کرتا ہے کہ و ہ غیر منطقی طرز عمل اپنانے سے گریز کریں اور اگر کوئی مشکل ہے اسے باہر منتقل کرنے کے بجائے اندرونی طور پر حل کرنے کی کوشش کریں۔
انہوں نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران کی خارجہ پالیسی خطے اور اپنے تمام ہمسایہ ملکوں کی حکومتوں اور عوام کے مفادات کے مطابق ہے اور تہران خطے کے تمام ملکوں کے امن و سلامتی اور ترقی و پیشرفت کا خواہاں ہے۔انہوں نے ایک بار پھر ایران کے اس موقف کا اعادہ کیا کہ بحران یمن کو سیاسی طریقے سے حل کیا جائے کیوںکہ اس بحران کے جاری رہنے کی وجہ سے خطے میں دہشت گردی اور سلامتی کے خطرات میں اضافہ ہوگا۔
ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے ایران اور یورپ کے درمیان تعلقات کے بارے میں کہا کہ فریقین کے درمیان صلاح و مشورے کا عمل جاری ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ایران اور روس کے درمیان تعلقات ہمہ گیر ہیں اور دونوں ملکوں کے اعلی حکام ایک دوسرے کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہیں۔