اسرائیل کی نابودی کے لیے میزائیل چلانے کی ضرورت نہیں۔ بریگیڈیئرجنرل حاجی زادہ
سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کے ایئرو اسپیس ڈویژن کے کمانڈر نے کہا ہے کہ صیہونی حکومت کو نابود کرنے کے لیے میزائل چلانے کی ضرورت نہیں بلکہ صیہونی جس راستے پر چل رہے ہیں وہ انہیں اندر سے نابود کر کے رکھ دے گا۔
سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کے ایرو اسپیس ڈویژن کے کمانڈر نے کہا ہے کہ صیہونی حکومت کو نابود کرنے کے لیے میزائل چلانے کی ضرورت نہیں بلکہ صیہونی جس راستے پر چل رہے ہیں وہ انہیں اندر سے نابود کر کے رکھ دے گا۔
اتوار کی شام اپنے ایک ٹیلی ویژن انٹرویو میں بریگیڈیئر جنرل امیر علی حاجی زادہ نے کہا کہ ہم امریکہ اور صیہونی حکومت کو اپنا دشمن سمجھتے ہیں اور ہمیں امریکہ پر بالکل اعتماد نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل کو نابود کرنے کے لیے میزائل چلانے کی ضرورت نہیں ہے تاہم میں واضح کر دینا چاہتا ہوں کہ جارحیت کی صورت میں ایران ہاتھ پر ہاتھ دھرے بیٹھا نہیں رہے گا۔
انہوں نے ایک بار پھر تہران کے اس موقف کا اعادہ کیا کہ ایران کبھی جنگ میں پہل نہیں کرے گا تاہم دشمن کے ہر حملے کی صورت میں ہم صرف دفاع ہی نہیں کریں گے بلکہ اسے "جیسے کو تیسا "جواب دیں گے اور میزائل بھی ہمارا ایک ہتھیار ہو گا۔
انہوں نے یہ بات زور دیکر کہی کہ امریکہ کے جاسوسی اداروں نے جامع ایٹمی معاہدے کے بعد ہمارے میزائل پروگرام پر توجہ مرکوز کر دی ہے۔
سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کے ایرو اسپیس ڈویژن کے سربراہ نے کہا کہ امریکہ منفی پروپیگنڈے کے ذریعے ہماری دفاعی صلاحیتوں کو ختم کرنا چاہتا ہے تاکہ ایران کا اسلامی نظام کمزور ہو جائے۔ انہوں نے کہا کہ ایٹمی معاملے سے پہلے بھی ہم ہر سال مشقیں انجام دیتے تھے لیکن اس طرح کا پروپیگنڈا نہیں کیا جاتا تھا۔
بریگیڈیئر جنرل امیر علی حاجی زادہ نے کہا کہ دشمن ہماری دفاعی توانائیوں میں اضافے کا مخالف ہے اور وہ ایران کو بھی عراق، شام اور یمن کی طرح کمزور ملک میں تبدیل کرنا چاہتا ہے۔
سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کے ایرو اسپیس ڈویژن کے کمانڈر نے واضح کیا کہ ہمیں اپنی سلامتی کو برقرار رکھنے کے لیے میزائلوں اور دوسرے دفاعی آلات کی ضرورت ہے اور یہ ایسی حالت میں ہے کہ تمام دفاعی شعبوں، حتی ایئر ڈیفنس سسٹم تک پر ہمارے لیے پابندیاں عائد ہیں اور اس معاملے میں مسلسل رکاوٹیں کھڑی کی جا رہی ہیں۔
سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کے ایرو اسپیس ڈویژن کے کمانڈر نے واضح کیا کہ ایران کے میزائل تجربات جامع ایٹمی معاہدے کے منافی نہیں ہیں اور ہم اس حوالے سے کسی بھی دباؤ کو قبول نہیں کریں گے کیونکہ یہ ہماری ریڈ لائن ہے۔
اس سے قبل ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان حسین جابری انصاری نے بھی کہا تھا کہ مغربی ذرائع کے دعووں کے برخلاف، ایران کی مسلح افواج کی حالیہ فوجی مشقیں اور ان میں استعمال ہونے والے ہتھیار، نہ صرف جامع ایٹمی معاہدے کے خلاف نہیں ہیں بلکہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرار داد بائیس سو اکتیس کے بھی منافی نہیں ہیں۔
قابل ذکر ہے کہ ایران اور چھے بڑی طاقتوں کے گروپ، پانچ جمع ایک کے درمیان جامع ایٹمی معاہدے کے بعد اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے قرارداد بائیس سو اکتیس جاری کر کے ایٹمی پروگرام کے حوالے سے ایران کے خلاف عائدکی جانے والی تمام پابندیاں ختم اور پچھلی تمام قراردادوں کو منسوخ کر دیا تھا۔