میزائل پروگرام پر نہ مذاکرات کریں گے اور نہ ہی مصالحت: عباس عراقچی
اسلامی جمہوریہ ایران کے نائب وزیر خارجہ سید عباس عراقچی نے کہا ہے کہ میزائل سرگرمیوں کی بحث، ایران کی قومی سلامتی اور دفاع کی بحث ہے اور ایران اس بارے میں کسی سے مذاکرات نہیں کرے گا۔
اسنا کی رپورٹ کے مطابق سید عباس عراقچی نے ایران کے ٹی وی چینل دو سے بات چیت میں کہا کہ ایران پر عائد بعض پابندیاں ایسی ہیں کہ جن کے خاتمے کے لیے تکنیکی اور فنی لحاظ سے وقت درکار ہے جبکہ دوسری جانب اس سلسلے میں امریکی بھی تعاون نہیں کر رہے ہیں۔
انھوں نے ایران اور امریکہ سمیت گروپ پانچ جمع ایک کے بعض ممالک کے درمیان پائی جانے والی بےاعتمادی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اس کا مطلب مشترکہ جامع ایکشن پلان کی خلاف ورزی نہیں ہے لیکن جیسا کہ کہا گیا ہے ایران کے اقتصاد کی، پابندیوں سے پہلے کے دور تک واپسی کی راہ میں بہت سی رکاوٹیں موجود ہیں۔
سید عباس عراقچی نے یہ بات بیان کرتے ہوئے کہ مشترکہ جامع ایکشن پلان کے بعد ایک پریشانی اور تشویش کی بات یہ تھی کہ کیا مشترکہ جامع ایکشن پلان اور ایران کی میزائل سرگرمیوں کے درمیان کوئی تعلق موجود ہے یا نہیں کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران نے مشترکہ جامع ایکشن پلان پر عمل درآمد سے پہلے عماد میزائل کا تجربہ کیا اور امریکیوں اور یورپیوں نے واضح طور پر کہہ دیا کہ مشترکہ جامع ایکشن پلان کی خلاف ورزی نہیں ہوئی ہے۔
ایران کے نائب وزیر خارجہ نے ایران کے حالیہ میزائل تجربے کے بارے میں امریکہ اور بعض یورپی ممالک کے دعووں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ انھوں نے اس سلسلے میں سلامتی کونسل کے دو اجلاس بلائے لیکن وہ کسی نتیجے پر نہیں پہنچ سکے اور وہ ایران کے خلاف اس سلسلے میں حتی ایک بیان بھی جاری نہ کر سکے۔