Apr ۰۵, ۲۰۱۶ ۱۶:۳۱ Asia/Tehran
  • ایران کے خلاف سعودی عرب کی مہم جوئی

ایران کی ہوائی کمپنیوں کی ایسو سی ایشن کے سیکریٹری نے کہا ہے کہ سعودی عرب کی فضائی حدود سے ایران کی ماہان ہوائی کمپنی کے طیاروں کے گذرنے پر پابندی عائد کرنے کے سلسلے میں سعودی حکام کا اعلان محض ایک مہم جوئی ہے۔

ایران کی ہوائی کمپنیوں کی ایسوسی ایشن کے سیکریٹری مقصود اسعدی نے کہا ہے کہ ایران کی کسی بھی کمپنی کا کوئی طیارہ نہ تو سعودی عرب کے ہوائی اڈوں پر اترتا ہے اور نہ ہی سعودی عرب کی فضائی حدود سے گذرتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایران اور سعودی عرب کے سفارتی تعلقات منقطع ہو جانے کے بعد سعودی عرب کے ساتھ ایران کی ہوائی کمپنیوں کے بھی سبھی تعلقات ختم ہو چکے ہیں اور کوئی بھی ایرانی پرواز نہ تو سعودی عرب جاتی ہے اور نہ ہی سعودی عرب کی فضائی حدود سے گذرتی ہے۔

ایران کی ہوائی کمپنیوں کی ایسوسی ایشن کے سیکریٹری نے آئندہ حج کے دوران ایرانی ہوائی کمپنیوں کی پروازوں کے شیڈول کے بارے میں بھی کہا کہ اس سلسلے میں ایران کے ادارہ حج وزیارت کے اعلی حکام فیصلہ کریں گے۔

انہوں نے ایران کے مسافر بردار طیاروں کی جانب سے سعودی عرب کی فضائی حدود کے ممکنہ استعمال کے بارے میں بھی کہا کہ سعودی عرب کی فضائی حدود بعض افریقی ملکوں کو ایران سے ملاتی ہے اور چونکہ اس وقت افریقی ملکوں کے لئے ایران سے کوئی پرواز نہیں ہے اس لئے سعودی عرب کی فضائی حدود کے استعمال کا سوال بھی پیدا نہیں ہوتا۔

انہوں نے کہا کہ ان تمام چیزوں کے پیش نظر ایسا لگتا ہے کہ سعودی حکام کا یہ دعوی کہ ایران کی ایک ہوائی کمپنی کے طیارے، سعودی عرب کی فضائی حدود سے گذرتے ہیں اور اب ان پر پابندی عائد کردی گئی ہے محض پروپیگنڈہ اور مہم جوئی ہے جس کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

واضح رہے کہ سعودی عرب نے سیکورٹی کی تشویش کے بہانے دعوی کیا ہے کہ اس نے ایران کی ہوائی کمپنی ماہان کے طیاروں کے ذریعے اپنی فضائی حدود کے استعمال پر پابندی عائد کر دی ہے۔

سعودی عرب کے سول ایوی ایشن کے سربراہ نے کہا ہے کہ ایران کی ماہان ہوائی کمپنی کو سعودی عرب کے ہوائی اڈوں اور فضائی حدود کے استعمال کے بارے میں جو اجازت دی گئی تھی وہ ختم کی جاتی ہے۔

سعودی عرب کے سول ایوی ایشن کے حکام نے دعوی کیا ہے کہ ایران کی ماہان ہوائی کمپنی نے بین الاقوامی پروازوں کی سیکورٹی پر نگرانی رکھنے والے قوانین اور ضوابط کی دفتری خلاف ورزی کی ہے سعودی عرب نے یہ فیصلہ ایک ایسے وقت کیا ہے جب تہران اور ریاض کے سفارتی تعلقات منقطع ہیں۔

ٹیگس