Apr ۱۰, ۲۰۱۶ ۱۹:۰۱ Asia/Tehran
  • مسلح افواج کی حربی اور معنوی طاقت میں اضافے پر رہبر انقلاب کی تاکید

رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے ایران کی مسلح افواج کی حربی اور روحانی و معنوی توانائیوں میں اضافے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔

اتوار کے روز مسلح افواج کے اعلی افسروں اور کمانڈروں سے خطاب کرتے ہوئے آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے فرمایا کہ قومی سلامتی کا دفاع کرنا ایران کی مسلح افواج کی بنیادی ذمہ داری ہے لہذا اس کی آپریشن کی صلاحیت اور روحانی سوچ کی روزبروز تقویت کرنا ضروری ہے۔

رہبر انقلاب اسلامی نے حربی توانائیوں اور روحانیت کی جانب رجحان کو ایران کی مسلح افواج کی اہم ترین خصوصیت قرار دیتے ہوئے فرمایاکہ ایران کی مسلح افواج، کسی خاص فرد، جماعت اور پارٹی کے لیے نہیں بلکہ پوری قوم اور ملک کے لیے ہیں اور ان کا کام عوام کے امن کا حصاربن کر قومی سلامتی کا دفاع کرنا ہے۔

آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے فرمایا کہ دنیا کے بیشتر ملکوں میں دو طرح کی مسلح افواج پائی جاتی ہیں ، بعض ممالک میں مسلح افواج محض رسمی اور دکھاوے کے لیے ہوتی ہیں اور ان میں آپریشن کی توانائی بھی نہیں پائی جاتی اور ان کا کام صرف حکومت اور حکمرانوں کا تحفظ کرنا ہوتاہے۔

ایران کی مسلح افواج کےسپریم کمانڈر نے فرمایا کہ ، اس طرح کی فوجیں ہمارے علاقے میں بھی موجود ہیں اور ان میں سے بعض ، پچھلے ایک سال سے پوری شدت کے ساتھ یمن کو اپنے حملوں کا نشانہ بنارہی ہیں لیکن انہیں کچھ حاصل نہیں ہوا ہے۔

رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ بعض ممالک کی فوجیں حربی لحاظ سے بظاہر انتہائی طاقتور ہیں لیکن میدان عمل میں ان کی کارکردگی پیشہ ورانہ حربی فنون سے آگے نہیں بڑھتی اور غیرمنطقی رویہ اور بے رحمی ان کے ایجنڈے میں شامل ہوجاتی ہے۔

آپ نے فرمایا کہ عراق اور افغانستان میں امریکی فوج کی کارکردگی، اس کی واضح مثال ہے اور اگرایسی مسلح افواج کو میدان جنگ میں ناکامی کا سامنا کرنا پڑے تو وہ بلیک واٹر جیسی جرائم پیشہ فورس کو بھی استعمال کرنے میں کوئی شرم محسوس نہیں کرتیں۔

ایران کی مسلح افواج کےسپریم کمانڈر نے، ایران کی مسلح افواج کو دنیا کی ایسی واحد فوج قرار دیا جو روحانی سوچ کی حامل ہونے کے ساتھ ساتھ طاقتور اور کارآمد بھی ہے۔

آپ نے فرمایا کہ ایران میں سپہ گری کا پیشہ، نہ تو رسمی اور دکھاوے کا ہے اور نہ ہی بے لگام ، غیر منطقی اور بے مقصد طاقت کا حامل ہے۔

ٹیگس