ایران کی خارجہ پالیسی متوازن اور باہمی احترام کی بنیادوں پر استوار ہے۔ ترجمان وزارت خارجہ
اسلامی جمہوریہ ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے ایران کی خارجہ پالیسی کو متوازن قرار دیتے ہوئےکہا ہے کہ تمام ہمسایہ ملکوں اور مغربی ممالک کے ساتھ باہمی احترام کی بنیاد پر تعلقات کا فروغ ایران کی خارجہ پالیسی کی ترجیحات میں سرفہرست ہے۔
پیر کے روز اپنی ہفتہ وار پریس بریفنگ کے دوران وزارت خارجہ کے ترجمان حسین جابری انصاری نے کہا کہ تمام ہمسایہ اور مغربی ممالک کے ساتھ باہمی احترام کی بنیاد پر تعلقات کا فروغ اسلامی جمہوریہ ایران کی خارجہ پالیسی کی ترجیحات میں سرفہرست ہے اور تہران اسی پالیسی کے تحت قدم آگے بڑھا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ دنیا کے بہت سے ملکوں کے ساتھ ایران کے گہرے تعلقات قائم ہیں اور انہیں مزید مضبوط بنانے کی کوشش کی جارہی ہے۔حسین جابری انصاری نے ایران کی خارجہ پالیسی کو متوازن قرار دیتے ہوئے کہا کہ دنیا کے موجودہ حالات میں کسی خاص شعبے پر توجہ مرکوز کرکے نہ تو ایران کے مفادات پورے ہوسکتے ہیں اور نہ دوسرے ملکوں کے۔
ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ بعض علاقائی ملکوں کی پالیسیاں خطے میں کشیدگی اوراختلافات میں شدت کا سبب بن رہی ہیں جبکہ اسلامی جمہوریہ ایران اس کا سخت مخالف ہے۔
حسین جابری انصاری نے بتایا کہ یورپی یونین کے شعبہ خارجہ پالیسی کی سربراہ فیڈریکا موگرینی ایک اعلی سطحی وفد کے ہمراہ سولہ اپریل کو ایران کا دورہ کریں گی۔انہوں نے کہا کہ فیڈریکا موگرینی کے دورے کے موقع پر ایران اور یورپی یونین کے درمیان سیاسی معاملات سمیت تمام مسائل کے بارے میں بات چیت ہوگی۔
ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے قزاقستان کے صدر کے دورہ تہران کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اس موقع پر دونوں ملکوں کے درمیان باہمی تعلقات اور علاقائی تعاون کے بارے میں تبادلہ خیال کیا جارہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ منگل کے روز اطالوی وزیراعظم تہران روم تعلقات کے فروغ کی راہوں کا جائزہ لینے کی غرض سے ایران آئیں گے۔
حسین جابری انصاری نے شام کے امور میں اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے اسٹیفن ڈی مستورا کے مجوزہ دورہ تہران کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران اپنی اصولی پالیسی کے تحت شام کے بحران کے سیاسی حل پر زور دیتا ہے۔
روس کی جانب سے ایران کو ایس تھری ہینڈریڈ میزائل سسٹم کی فراہمی کے بارے میں انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں فریقین کے درمیان ہونے والے اتفاق رائے کے پہلے مرحلے پر عملدرآمد مکمل ہوچکا ہے جبکہ باقی معاملات پر عملدر آمد ہو رہا ہے-
خلیج فارس میں امریکہ کی قیادت میں جاری فوجی مشقوں کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ خطے کے ملکوں کے تعاون سےعلاقے کی سلامتی و استحکام کا تحفظ ایران کی اصولی پالیسی ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ خطے میں بیرونی طاقتوں کی مداخلت سے ، علاقے کی سلامتی اور استحکام میں کوئی مدد نہیں ملے گی۔
سعودی عرب کی جانب سے ایرانی تیل کی برآمدات میں اضافے کی روک تھام کرنے کی غرض سے ممکنہ اقدامات کے بارے میں حسین جابری انصاری کا کہنا تھا کہ یہ موقف اور اس پرعملدرآمد سعودی حکومت کی توانائیوں سے بالاتر اور عالمی ضابطوں اور قوانین کی خلاف ورزی کے مترادف ہے۔
انہوں نے کہاکہ سعودی حکومت گھڑی میں الٹی سوئی گھمانے کی کوشش کر رہی ہے اور اس قسم کی ناکام پالیسی کا کبھی کوئی نتیجہ برآمد نہیں ہوگا۔