ایران نے مقبوضہ جولان میں اسرائیلی کابینہ کے اجلاس کے انعقاد کی مذمت کی
اسلامی جمہوریہ ایران نے شام کے مقبوضہ علاقے جولان میں صیہونی حکومت کی کابینہ کے اجلاس کی مذمت کی ہے اور کہا ہے یہ علاقہ شام سے متعلق ہے-
ارنا کی رپورٹ کے مطابق حسین جابری انصاری نے جولان کے مقبوضہ علاقے میں پہلی بار تشکیل پانے والے صیہونی حکومت کی کابینہ کے اجلاس کے انعقاد کے اقدام اور اس علاقے سے متعلق بے بنیاد اور غیر منطقی دعووں کی تکرار کی مذمت کی اور کہا کہ جولان ایک ایسا مقبوضہ علاقہ ہے جس کا تعلق شام سے ہے اور جلدی یا بدیر اس پر سے قبضہ ختم ہوگا اور شام کو واپس مل جائے گا- انہوں نے صیہونی حکومت کے اس اقدام کو بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی قرار دیا اور صیہونی حکومت کے توسیع پسندانہ اور اشتعال انگیز اقدامات کے مقابلے میں عالمی برادری سے ٹھوس قدم اٹھائے جانے کا مطالبہ کیا-
واضح رہے کہ غاصب صیہونی حکومت کے وزیراعظم بنیامین نتن یاہو نے اتوار کے روز جولان کے علاقے میں پہلی بار تشکیل پانے والی اپنی کابینہ کے اجلاس میں اس علاقے پر اسرائیل کی مالکیت پر تاکید کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ اس علاقے سے پسپائی کے لئے عالمی دباؤ کے مقابلے میں نہیں جھکیں گے۔ انھوں نے شام کے مقبوضہ علاقے جولان کے بارے میں اپنے اشتعال انگیز بیان میں عالمی برادری سے اس علاقے پر اسرائیل کی مالکیت تسلیم کئے جانے کی اپیل بھی کی۔
اسرائیل نے سن انّیس سو سڑسٹھ میں عربوں کے ساتھ ہونے والی جنگ میں شام کے علاقے جولان کی بعض پہاڑیوں پر غاصبانہ قبضہ کر لیا تھا اور انّیس سو اکیاسی میں اس نے اس علاقے کو تمام مقبوضہ علاقوں میں شامل کرنے کا اعلان کر دیا تھا- ایک ایسا اشتعال انگیز اقدام کہ جس کی عالمی برادری نے نہ صرف مخالفت کی بلکہ جولان پر اس کی مالکیت کو کبھی تسلیم نہیں کیا۔ جولان پر مالکیت کے بارے میں غاصب صیہونی حکومت کے وزیراعظم بنیامین نتن یاہو نے ایسی حالت میں دعوی کیا ہے کہ حالیہ دنوں کے دوران اسرائیل کے ذرائع ابلاغ نے بارہا اس علاقے کو شام کو واپس کئے جانے کے بارے میں صیہونی حکام کی تشویش سے باخبر کیا ہے۔