تہران میں بین الاقوامی اجلاس
کیمیائی اسلحے پر پابندی کے کنونشن کے رکن ایشیائی ملکوں کا تین روزہ اجلاس پیر کو تہران میں شروع ہو گیا ۔
کیمیائی اسلحے پر پابندی کے کنونش پر عمل درآمد سے متعلق مسائل تہران اجلاس کے ایجنڈے میں شامل ہیں ۔ تہران میں پیر سے شروع ہونے والے اس تین روزہ اجلاس میں پچیس ملکوں کے چون نمائندے شریک ہیں ۔
کیمیائی اسلحے پر پابندی کا کنونشن انیس سال سے نافذالعمل ہے۔ اس کنونشن میں دنیا کے ایک سو بانوے ممالک شامل ہیں ۔ اس کنونشن پر عمل درآمد کا قومی اور بین الاقوامی دو سطح پر جائزہ لیا جاتا ہے ۔ بین الاقوامی سطح پر اس کنونشن پر عمل درآمد یا خلاف ورزی کا جائزہ لینا کنونشن کے عہدیداروں اور انسپکٹروں کی ذمہ داری ہے جبکہ قومی سطح پر اس کام کے لئے کیمیائی اسلحے پر پابندی کے قومی کنونشن بنائے گئے ہیں ۔
سب سے پہلے کیمیائی اسلحے پہلی عالمی جنگ میں استعمال کئے گئے تھے۔ پہلی عالمی جنگ کے زمانے میں کیمیائی ہتھیاروں کا وسیع استعمال رائج تھا جس سے انسانی معاشروں کو کافی نقصان پہنچا ہے۔
کیمیائی اسلحے کے استعمال کے وسیع تخریبی اثرات کے پیش نظر انیس سو پچیس میں کیمیائی اسلحے کے استعمال کی روک تھام کے لئے جنیوا پروٹوکول تیار کیا گیا جس میں کیمیائی اسلحے کا استعمال غیر قانونی قرار دیا گیا ۔ پھر انیس سو انچاس میں جنیوا کنونشن کے انسان دوستانہ قواعد و ضوابط کو مد نظر رکھتے ہوئے عالمی سطح پر کیمیائی اسلحے کے استعمال پر پابندی کی شقیں اس میں شامل کی گئیں۔