تسلط پسندانہ پالیسیوں کا ڈٹ کر مقابلہ اور سامراج کے چہرے کو بے نقاب کیا جائے: رہبر انقلاب اسلامی
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے استقامتی معیشت، ثقافتی معاملات نیز علاقائی و بین الاقوامی پالیسیوں کی نگرانی کو نئی پارلیمنٹ کی اہم ترین ترجیحات قرار دیا ہے۔
پارلیمنٹ کے نو منتخب اسپیکر اور اراکین سے ملاقات کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے ملکی امور میں پارلیمنٹ کے مقام اور اس کے وقار کو محفوظ رکھنے کی ضرورت پر تاکید فرمائی۔
رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ ملک میں امن و سلامتی کو قائم رکھنے کے لیے قانون سازی کرتے وقت پارلیمنٹ کو انقلابی بنیادوں پر کام کرنا ہو گا۔ آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے پارلیمنٹ پر زور دیا کہ وہ امریکہ کے مخاصمانہ اقدامات پر ردعمل ظاہر کرے اور سامراجی پالیسیوں کے سامنے ڈٹ جائے۔
رہبر انقلاب انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ استقامتی معیشت کے منصوبے کو عملی جامہ پہنانے میں اراکین پارلیمنٹ انتہائی موثر کردار ادا کر سکتے ہیں کیونکہ وہ معاشی اقدامات کو استقامتی معیشت کے راستے پر لا سکتے ہیں اور حکومت کو اس کا پابند بھی بنا سکتے ہیں۔
مسلح افواج کے سپریم کمانڈر نے امریکی حکومت اور کانگریس کے مخاصمانہ رویئے کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ "دشمن کی گستاخیوں کا مقابلہ کرنے کے ساتھ ساتھ ان کا سخت جواب دیا جائے اور اس کا منہ بند کر دیا جائے کیونکہ دشمن سیاسی میدان میں ردعمل کا حساب کتاب لگاتا ہے اور اگر اسے محسوس ہو کہ مقابل فریق کمزور اور پسپائی اختیار کرنے والا ہے تو وہ اور آگے بڑھتا ہے اور مزید مطالبات شروع کر دیتا ہے"۔
رہبر انقلاب اسلامی نے خطے میں دشمن کی پالیسیوں پر روشنی ڈالتے ہوئے فرمایا کہ دشمن نے مغربی ایشیا (مشرق وسطی) کے اہم اور حساس علاقے کے لیے کھلی سازشیں تیار کر رکھی ہیں اور وہ اپنی پالیسیوں میں رکاوٹ بننے والی ایران کی پالیسیوں کو ناکام بنانے کی کوشش کر رہا ہے۔
آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے فرمایا کہ اسلام اور "مسلمانوں کی موجودگی"، "تیل کے عظیم ذخائر اور اہم سمندری راستوں" نیز "صیہونی حکومت " کے وجود نے مغربی ایشیا (مشرق وسطی)کے خطے کو دشمن کے لیے اتنہائی اہم بنا دیا ہے اور اس خطے کے بارے میں دشمن کا منصوبہ وہی ہے جس کا چند سال قبل نئے مشرق وسطی یا عظیم مشرق وسطی کے قیام کے نام سے اعلان کیا گیا تھا۔
رہبر انقلاب اسلامی نے ایران کی استقامت کے نتیجے میں عراق، شام، لبنان اور فلسطین سمیت خطے میں امریکی سازشوں کی ناکامی کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ تسلط پسندانہ پالیسیوں کا ڈٹ کر مقابلہ اور سامراج کے چہرے کو بے نقاب کیا جائے ۔