علاقے میں کیمیاوی بمباری کے واقعے کی تکرار پر ایران کے وزیر خارجہ کا انتباہ
ایران کے وزیر خارجہ نے سردشت پر کیمیاوی بمباری کی اٹھائیسویں برسی کے موقع پر ایک پیغام میں کہا ہے کہ سردشت اور حلبچہ پر کیمیاوی بمباری جیسے تلخ واقعات کی آج علاقے میں تکرار ہو رہی ہے۔
اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے پیر کو شمال مغربی ایران کے علاقوں منجملہ سردشت پر صدام حکومت کی کیمیاوی بمباری کا نشانہ بننے والوں سے اپنی گہری ہمدردی کا اظہار کرتے ہوئے لکھا ہے کہ آج تسلط پسند طاقتوں کی جانب سے ماضی کی ان غلطیوں کی پھر تکرار ہو رہی ہے اور وہ، شام و عراق میں داعش جیسے گروہ کو زہریلے مواد اور کیمیاوی ہتھیاروں سے لیس کر کے غلطیوں کی دوبارہ تکرار کر رہی ہیں۔
محمد جواد ظریف کے پیغام میں آیا ہے کہ عالمی برادری نے اگر اس سلسلے میں سنجیدگی کے ساتھ بھاری ذمہ داری کا مظاہرہ نہیں کیا تو مستقبل میں سردشت اور حلبچہ جیسے واقعات پھر رونما ہو سکتے ہیں۔
انھوں نے اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ اسلامی جمہوریہ ایران اصولی پالیسی کے مطابق کسی کی بھی جانب سے کسی بھی حالت میں مہلک ہتھیاروں منجملہ کیمیاوی ہتھیاروں کی تیاری اور ان کے استعمال سے متعلق کسی بھی طرح کا اقدام عمل میں لائے جانے کی شدید مذمت کرتا ہے، تاکید کی کہ تہران، دنیا کے تمام ملکوں کے فوجی ہتھیاروں کے گوداموں سے اس قسم کے تمام ہتھیار ختم کئے جانے کا خواہاں ہے۔
ایران کے وزیر خارجہ نے اپنے پیغام میں یہ اعلان بھی کیا ہے کہ تہران، قانونی طریقوں پر عمل کر کے کیمیاوی ہتھیاروں کا نشانہ بننے والے ایرانیوں کے حقوق کی بازیابی کی بھرپور کوشش کرے گا۔
واضح رہے کہ اٹھائیس جون انّیس سو ستّاسی کو عراق کی بعثی صدام حکومت نے ایران کے سردشت سرحدی شہر کے چار گنجان آباد والے علاقوں پر بمباری کی جس میں ایک سو انّیس عام شہری شہید اور آٹھ ہزار سے زائد دیگر شدید طور پر متاثر ہوئے۔