مشترکہ جامع ایکشن پلان کی ایرانی کمیٹی کے سربراہ کی پریس کانفرنس
ایران کے نائب وزیر خارجہ اور سینیئر ایٹمی مذاکرات کار سید عباس عراقچی نے مشترکہ جامع ایکشن پلان کے تعلق سے گروپ پانچ جمع ایک کی کارکردگی پر سخت تنقید کی ہے۔
ایران کے نائب وزیر خارجہ، سینئر ایٹمی مذاکرات کار اور مشترکہ جامع ایکشن پلان کی ایرانی کمیٹی کے سربراہ سید عباس عراقچی نے اتوار کو تہران میں ایک پریس کانفرنس میں اعلان کیا کہ گروپ پانچ جمع ایک نے پابندیوں کو صرف کاغذ پر ختم کیا ہے۔
انھوں نے ویانا معاہدے کے بعد گزشتہ ایک سال کے دوران پیدا ہونے والی بدگمانیوں کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ پابندیوں کا خاتمہ یقنیا بہت اہم ہے اور مذاکرات میں ایران کے مدنظر ایک اہم ہدف تھا لیکن ایسا نہیں ہے کہ ایرانی قوم کا مطالبہ صرف یہی رہا ہو۔
سید عباس عراقچی نے کہا کہ ایران مغربی حکومتوں سے اپنے مطالبات کو ہرگز فراموش نہیں کرے گا۔ انھوں نے کہا کہ گزشتہ ایک سال کے دوران مغرب نے وعدہ خلافیاں کی ہیں۔
ایران کے نائب وزیر خارجہ اور مشترکہ جامع ایکشن پلان کی ایرانی کمیٹی کے سربراہ سید عباس عراقچی نے کہا کہ البتہ اس بات کو فراموش نہیں کرنا چاہئے کہ بارہ سال تک ظالمانہ اور سخت ترین پابندیوں اور دشمن کی دھمکیوں کے مقابلے میں ایرانی قوم کی ناقابل فراموش استقامت و مزاحمت صرف ایک جملے اور سلوگن کی پشت پناہی اور حمایت میں تھی کہ ایٹمی توانائی ایران کا مسلمہ حق ہے۔
انھوں نے اپنے مسلمہ ایٹمی حق کے استحکام کے لئے ایرانی عوام کی استقامت و پائیداری کو قابل تعریف بتایا۔ سید عباس عراقچی نے کہا کہ اس تقریبا طولانی مدت کے دوران ایرانی عوام اپنے اس حق کو منوانے اور اس کے استحکام کے لئے کوشاں رہے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ اب سوال یہ ہے کہ ایرانی عوام کا یہ حق تسلیم کیا گیا یا نہیں؟ سید عباس عراقچی نے کہا کہ ایٹمی مذاکرات اور مشترکہ جامع ایکشن پلان میں ایران کے اس حق کو تسلیم کیا گیا۔
سید عباس عراقچی نے کہا کہ دنیا کی چھے بڑی طاقتوں، عالمی برادری اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے پرامن ایٹمی توانائی رکھنے کے ایرانی قوم کے حق کو تسلیم کر لیا ہے۔
ایران کے نائب وزیر خارجہ نے ایران کے خلاف عائد ایٹمی پابندیوں کو ختم کرنے کے لئے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اس بات کو تسلیم کیا گیا ہے کہ ایران ایٹمی ٹیکنالوجی اس کے تمام وسیع پر پہلووں کے ساتھ رکھے گا، پابندیاں ختم کی جا رہی ہیں اور دنیا ایرانی قوم کے مسلمہ ایٹمی حق کا احترام کر رہی ہے۔
مشترکہ جامع ایکشن پلان کی ایرانی کمیٹی کے سربراہ سید عباس عراقچی نے کہا کہ ایٹمی توانائی رکھنے کے حق کو منوانا اب ایرانی عوام کی ترجیحات میں شامل نہیں ہے کیونکہ یہ حق تسلیم کیا جاچکا ہے لیکن اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ ایرانی قوم اپنے دوسرے مطالبات کے حصول کے لئے کوشاں نہ رہے۔