Aug ۰۱, ۲۰۱۶ ۱۸:۰۲ Asia/Tehran
  • امریکہ خطے میں تکفیری گروہوں کا بانی ہے، رہبر انقلاب اسلامی

رہبر انقلاب اسلامی نے امریکہ کی مداخلت پسندانہ اور اسلام دشمن پالیسیوں پر شدید تنقید کرتے ہوئے فرمایا کہ امریکہ نے اسلام کو بدنام کرنے اور امت اسلامیہ میں تفرقہ ڈالنے کے لئے تکفیری گروہوں کو تشکیل دیا۔

پیر کی صبح ملک کے مختلف صوبوں کے عوامی وفود سے ملاقات کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے فرمایا کہ جامع ایٹمی معاہدے نے ایک بار پھر امریکہ کے ساتھ مذاکرات کے بے نتیجہ ہونے، امریکیوں کی بدعہدی اور امریکہ کے وعدوں پر بھروسہ نہ کرنے کی ضرورت کو ثابت کر دیا اور واضح ہو گیا کہ ملکی ترقی و پیشرفت اور عوامی فلاح و بہبود کا راستہ یہ ہے کہ ایران کے راستے میں مسلسل رکاوٹیں کھڑی کرنے والے دشمنوں پر بھروسہ کرنے کے بجائے اندرونی وسائل اور توانائیوں پر توجہ دی جائے۔ رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایاکہ عقل و تدبیر کے ذریعے دشمن کی پیدا کردہ رکاوٹوں کو برطرف کیا جاسکتا ہے لیکن دشمن پر ہرگز اعتماد نہیں کیا جانا چاہئے۔ آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے جامع ایٹمی معاہدے پر عمل درآمد کو چھے ماہ کا عرصہ گزرنے جانے اور پابندیوں کے ختم نہ ہونے کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ امریکہ اگر جامع ایٹمی معاہدے کی پابندی کرتا تو ایران کی حکومت اس عرصے کے دوران لاتعداد امور انجام دے سکتی تھی۔ رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ ایران اور امریکہ کی علاقائی مشکلات مذاکرات کے ذریعے حل نہیں ہو سکتیں لہذا ہمیں عزم راسخ کے ساتھ ملک کی مادی اور معنوی ترقی کے صحیح راستے پر چلنا ہوگا اس وقت ہم دشمن سے آگے ہوں گے اور دشمن پیچھے رہ جائے گا۔ آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے سفارت کاروں کے بیانات کا حوالہ دیتے ہوئے فرمایا کہ امریکہ بغیر کچھ دیئے ہم سے ہر چیز چھین لینا چاہتا ہے، ایسی حکومت سے مذاکرات کا مطلب ملک کی ترقی کے صحیح راستے کو چھوڑ کر دشمن کو یکے بعد دیگرے مراعات دینا، اس کی دھونس میں آنا اور اس کی وعدہ خلافیوں کو برداشت کرتے رہنا ہے۔ رہبر انقلاب اسلامی نے امام خمینی رحمت اللہ علیہ کی جانب سے امریکہ کو بڑا شیطان قرار دیئے جانے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ قرآنی آیات کی روشنی میں شیطان، قیامت کے دن اپنے پیروکاروں سے کہے گا کہ تم لوگ خود اپنی سرزنش کرو کیوں کہ تم نے میرے جھوٹے وعدوں پر اعتماد کیا ہے لہذا آج امریکہ کے جھوٹے وعدوں سے بے توجہی اور اس پر بھروسہ کرنا، اسی آیت کا مصداق ہے۔ آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے ملک بھر کے نوجوانوں اور دانشوروں پر زور دیا کہ وہ امریکہ کے حوالے سے ملک کی پالیسیوں پر غور و فکر کریں کیوں کہ یہ پالیسیاں، گہرے تجربے، دشمن کی شناخت، نیز ملک، خطے اور دنیا کی حقیقی صورت حال کے ادراک کی بنیاد پر استوار ہیں۔ رہبر انقلاب اسلامی نے خطے کے مسائل اور مشکلات پر روشنی ڈالتے ہوئے فرمایا کہ ان مسائل میں بھی امریکہ ملوث ہے۔ آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے سعودی حکومت اور اسرائیل کے درمیان تعلقات کے کھل جانے کو امت مسلمہ کی پشت میں خنجر گھونپنا قرار دیا اور فرمایا کہ سعودیوں کا یہ اقدام ایک عظیم گناہ اور خیانت ہے لیکن اس اقدام کے پس پردہ بھی امریکیوں کا ہاتھ ہے کیونکہ سعودی حکومت امریکہ کی تابع محض بنی ہوئی ہے۔ رہبر انقلاب اسلامی نے یمن پر جارحیت، گھروں، اسکولوں اور اسپتالوں پر بلاوقفہ بمباری نیز بچوں کے قتل عام کو سعودی حکومت کا ایک اور بڑا جرم قرار دیا اور فرمایا کہ یہ جرم بھی امریکہ کے اسلحے اور اس کی ایما پر انجام پا رہا ہے۔ آپ نے فرمایا کہ افسوس اس بات کا ہے کہ اقوام متحدہ نے مدتوں بعد جب اس مجرمانہ اقدام کی مذمت کرنے ارادہ کیا تو پیسے، دھمکیوں اور دباؤ کے باعث اس نے اپنا منہ بند کرلیا۔ آپ نے واضح کیا کہ اقوام متحدہ کے روسیاہ سیکریٹری جنرل نے بھی اس دباؤ کا اعتراف کیا ہے لیکن انہیں اس اعتراف کے بجائے اپنے عہدے سے استعفی دے دینا چاہئے تھا۔ رہبر انقلاب اسلامی نے امت مسلمہ میں اختلافات پیدا کرنے اور اسلام کے حقیقی چہرے کو بدنام کرنے کی غرض سے تکفیری گروہوں کے قیام میں امریکہ کے کردار کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ امریکہ دعوی کرتا ہے کہ اس نے تکفیری گروہوں کے خلاف اتحاد قائم کر رکھا ہے لیکن عملی طور پر وہ کوئی موثر کاروائی نہیں کرتا بلکہ بعض رپورٹوں کی بنیاد پر اب بھی ان گروہوں کی مدد کر رہا ہے۔ آپ نے فرمایا کہ البتہ یہ بھی حقیقت ہے کہ تکفیری گروہوں نے اب اپنے حامیوں کا گریبان بھی پکڑنا شروع کر دیا ہے اور ایرانیوں کے بقول جو بوؤ گے وہی کاٹو گے۔ رہبر انقلاب اسلامی نے امریکہ کو خطے کی مشکلات کا اصل عامل قرار دیتے ہوئے فرمایا کہ خطے کی قومیں ان مسائل پر قابو پاسکتی ہیں اور ہم علاقے کی حکومتوں کو اس کی دعوت دینے کے علاوہ انہیں بتا دینا چاہتے ہیں کہ امریکہ قابل اعتماد نہیں ہے اور وہ عرب حکومتوں کو خطے میں اپنے سامراجی مقاصد کی تکمیل اور اسرائیل کے تحفظ کا ایک ہتھکنڈہ سمجھتا ہے۔

ٹیگس