ایران علاقے میں امن و استحکام کا محور ہے: صدرمملکت
اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر نے ایران کی اقتصادی حالت کو مثبت بتایا کہ جس کا مستقبل روشن ہے-
صدرمملکت ڈاکٹر حسن روحانی نے منگل کی رات ٹی وی پرانٹرویو میں کہا کہ گزشتہ تین برسوں کے دوران، مسلح افواج کی کوششوں سے اور عوام کی وفاداری سے ایران میں حیرت انگیز سطح پر امن اور استحکام قائم رہا اور یہ صورت حال جاری رہے گی-
صدرمملکت نے ایران اور گروپ پانچ جمع ایک کے درمیان ہونے والے سمجھوتے کے بارے میں کئے گئے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ دوسرے فریق یا گروپ پانچ جمع ایک کے رکن ممالک نے جوائنٹ ایکشن پلان کو نافذ کرنے کے سلسلے میں لاپرواہی برتی لیکن اس کے باوجود، اس سمجھوتے سے ایران اور اس کی اقتصادی صورت حال کے لئے اچھا ماحول پیدا ہوا-
صدر حسن روحانی نے تیل کی پیداوار اور برآمدات میں تیزی سے ہونے والے اضافے سے متعلق اعداد وشمار پیش کئے اور کہا کہ چارسو سے زیادہ غیرملکی بینک، ایران کے ساتھ رابطے میں ہیں اور اس تعداد میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے-
صدر حسن روحانی نے ایران کے خلاف دھمکی اور خطرے کے ماحول کے خاتمے کو بھی ایٹمی سمجھوتے کا ایک نتیجہ قرار دیا اور کہا کہ دشمن، ایران کے ایٹمی معاملے کو سیکورٹی کونسل میں اور اقوام متحدہ کی ساتویں شق کے دائرے میں لے آئے تھے اور چھے سے سات قراردادیں بھی ایران کے خلاف منظور کرا دی تھیں، جس کی وجہ سے ایران کو کسی بھی وقت، ناخواستہ جنگ کا سامنا کرنا پڑ سکتا تھا لیکن آج ایسا کوئی خطرہ نہیں ہے-
صدر مملکت نے کہا کہ دشمنوں نے اسی طرح آئی اے ای اے کی قراردادوں کو امن عالم کے لئے خطرہ بنا کر پیش کیا تھا لیکن آج ایران سے خوف زدہ کرنے کے اس عمل پر روک لگا دی گئی ہے-
ایران کے صدر حسن روحانی نے رہبر انقلاب اسلامی کے اس بیان کا حوالہ دیتے ہوئے کہ اگر دوسرا فریق اپنے وعدوں پر عمل کرتا تو علاقے اورخود دوسرے فریق کے حق میں ہوتا اور یہ ایک طرح سے دوسرے فریق کا امتحان تھا، کہا کہ اگر امریکی، اصولوں کے ساتھ ایٹمی سمجھوتے پر عمل کرتے اوراس کی راہ میں رکاوٹ نہ ڈالنے دیتے تو ہوسکتا تھا کہ ایران دوسرے فریق پراعتماد کرتا اور کسی دوسرے موضوع پر بھی اس سے گفتگو کرتا-