صدر مملکت کی نیویارک میں مختلف ملکوں کے رہنماؤں سے ملاقاتیں
اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر ڈاکٹر حسن روحانی نے کہا ہے کہ مشترکہ جامع ایکشن پلان اٹلی کے یورپ میں ایران کے پہلے تجارتی حلیف میں تبدیل ہونے کے لیے ایک دوبارہ موقع ہے۔
ہمارے نمائندے کی رپورٹ کے مطابق صدر مملکت ڈاکٹر حسن روحانی نے نیویارک میں اٹلی کے وزیراعظم میتھیو رنتزی سے ملاقات میں کہا کہ ایران اور اٹلی کے حکام کے حالیہ دورے مشترکہ تعلقات میں ایک اہم موڑ اور تعاون کی سطح کو بڑھانے اور اسے مضبوط کرنے کے لیے دونوں ملکوں کے عوام اور حکومتوں کے عزم و ارادے کے عکاس ہیں۔
صدر مملکت نے اقتصادی، سائنسی اور سیاسی میدانوں میں مشترکہ تعاون کو فروغ دینے پر زور دیتے ہوئے اس سلسلے میں ایران اور اٹلی کے نجی شعبوں کے کردار کو انتہائی اہم قرار دیا اور کہا کہ دونوں ملکوں کی حکومتوں کو تجارتی تعلقات کو فروغ دینے میں نجی کمپنیوں کی دلچسپی کی حوصلہ افزائی کرنی چاہیے۔ انھوں نے مشترکہ جامع ایکشن پلان کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ دونوں فریقوں کو اس معاہدے کا پابند رہنا چاہیے اور یہ علاقے کے امن و استحکام کو مضبوط بنانے کی بنیاد بن سکتا ہے۔
اٹلی کے وزیراعظم میتھیو رنتزی نے بھی اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ روم تہران کے ساتھ ہمہ گیر تعلقات کو مضبوط بنانا چاہتا ہے، کہا کہ ایران اور اٹلی اقتصادی تعلقات کو مستحکم بنانے کے سلسلے میں کوئی بھی اقدام کرنے کے لیے تیار ہیں۔
درایں اثنا صدر مملکت نے نیویارک میں ترکی کے صدر رجب طیب اردوغان سے بھی ملاقات کی جس میں علاقائی بحرانوں کے حل نیز شام اور عراق میں دہشت گردی کے خلاف جنگ کے بارے میں تبادلہ خیال کیا گیا۔ صدر مملکت نے اس ملاقات میں کہا کہ ایران، دوستی کے تمام مراحل میں ترکی کے ساتھ کھڑا ہو گا۔ ان کا کہنا تھا کہ تہران ٹرانسپورٹ، صنعت اور توانائی سمیت تمام شعبوں میں انقرہ کے ساتھ اپنے تعلقات کو فروغ دینے کے لیے تیار ہے۔
ڈاکٹر حسن روحانی نے ترکی میں حالیہ بغاوت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ترکی میں عوامی حکومت کے خلاف حالیہ بغاوت سے دکھ ہوا اور ایران نے شروع کے لمحات میں ہی ترکی میں ثبات و استحکام کے لیے اپنے وسائل استعمال کیے تھے۔ انھوں نے دہشت گردی کو علاقے کے تمام ممالک کے لیے خطرہ قرار دیا اور علاقے خاص طور پر شام اور عراق میں بدامنی اور دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ایران اور ترکی کے کردار کو اہمیت کا حامل بتایا۔
ترکی کے صدر رجب طیب اردوغان نے بھی ایران کی حکومت اور قوم کی جانب سے حالیہ بغاوت میں ترکی کی عوامی حکومت کی حمایت کو سراہتے ہوئے اطمینان کا اظہار کیا کہ ایران اس سلسلے کو جاری رکھتے ہوئے ترکی کی حمایت ختم نہیں کرے گا۔ انھوں نے کہا کہ ایران اور ترکی علاقے کے دو بڑے اور اسلامی ملک ہیں اور یہ قریبی تعاون کر کے بحرانوں کا مقابلہ کرنے اور شام اور عراق سمیت علاقے میں امن قائم کرنے میں فیصلہ کن کردار ادا کر سکتے ہیں۔
صدر مملکت ڈاکٹر حسن روحانی نے نیویارک میں اپنی ملاقاتوں کا سلسلہ جاری رکھتے ہوئے امریکہ کی مسلمان برادری کے رہنماؤں سے بھی ملاقات کی۔ صدر مملکت نے اس ملاقات میں کہا کہ آج تمام اسلامی حکومتوں اور مسلمان مفکرین کی ذمہ داری ہے کہ وہ دین اسلام کے حقیقی چہرے کی حفاظت کر کے اسے دنیا کے سامنے پیش کریں۔ انھوں نے کہا کہ دین اسلام اور مسلمانوں کو گزشتہ صدیوں کے دوران بہت سی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا لیکن تاریخ کے تمام ادوار میں عالم اسلام کے مصلحین اور مفکرین نیز حقیقی مجاہدین، دین اور اسلام کی ثقافت کا بخوبی دفاع کر سکے۔
صدر مملکت نے کہا کہ پوری تاریخ میں مسلمانوں پر بہت سی جنگیں تھوپی گئیں اور بہت سی استبدادی طاقتیں اسلامی معاشروں پر مسلط تھیں جبکہ دوسری جانب استعمار پسندوں نے عالم اسلام کے بہت سے ملکوں کو اپنے تسلط میں لے رکھا تھا لیکن مسلمانوں نے مزاحمت و استقامت کا مظاہرہ کر کے اور اسلام کی عظیم ثقافت کے سائے تلے ان مشکلات پر قابو پا لیا۔
امریکہ کی مسلمان برادری کے بعض رہنماؤں نے بھی اس موقع پر اپنے خیالات کا اظہار کیا۔