باہمی تعلقات کے فروغ پر ایران اورقرقیزستان کے صدور کی تاکید
اسلامی جمہوریہ ایران اور قرقیزستان کے صدور نے دو طرفہ تعلقات کو ہمہ گیر فروغ دینے اور دونوں ملکوں کے درمیان تعاون کے دس سالہ طویل المدت پروگرام پر عمل درآمد کی ضرورت پر زور دیا ہے۔
صدر مملکت ڈاکٹر حسن روحانی نے جعمے کے روز بیشکک میں ایران اور قرقیزستان کے اعلی رتبہ وفود کےمشترکہ مذاکرات میں یہ بات بیان کرتے ہوئے کہ ایران علاقے کے ممالک کے ساتھ تعلقات کے فروغ کو بہت زیادہ اہمیت دیتا ہے، کہا کہ ایران اور قرقیزستان کو دو طرفہ تعلقات اور تعاون کو بھرپور فروغ دینے کے لیے ہر قسم کی رکاوٹوں کو دور اور ضروری آسانیاں اور سہولیات فراہم کرنی چاہییں۔
صدر مملکت نے ایران اور قرقیزستان کے آزاد علاقوں منجملہ بیشکک اورسرخس سمیت دیگر آزاد علاقوں کے درمیان تعلقات کے فروغ کو دونوں ملکوں کے تجارتی اور اقتصادی تعلقات کی توسیع میں اہم قرار دیا۔ ڈاکٹر حسن روحانی نے اسی طرح علاقے میں انتہا پسندی اور دہشت گردی کا بھرپور مقابلہ کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ایران ہر قسم کی انتہا پسندی کا مخالف ہے اور اس بات پر یقین رکھتا ہے کہ حقیقی اسلام ، پیغمبر رحمت و محبت کا اسلام ہے۔
ڈاکٹر حسن روحانی نے یہ بات بیان کرتے ہوئے کہ آج دہشت گردی اورانتہا پسندی نے علاقے کے لیے بہت زیادہ مشکلات پیدا کر دی ہیں، کہا کہ ایران علاقے میں دہشت گردی کا مقابلہ کرنے کے سلسلے میں اپنے تجربات ، دوست ممالک خاص طور پر قرقیزستان کو منتقل کرنے کے لیے تیار ہے۔
قرقیزستان کے صدر الماس بیگ آتامبایف نے بھی ان مذاکرات میں کہا کہ تہران اور بیشکک کے درمیان دوطرفہ اور علاقائی تعلقات اور بین الاقوامی تنظیموں اور اداروں کے تناظر میں خوشگوار تعلقات اور تعاون موجود ہے۔ انھوں نے اسی طرح ایران اور قرقیزستان کے درمیان تجارتی اور اقتصادی تعاون اور دونوں ملکوں کی سرگرم اقتصادی شخصیات، سرمایہ کاروں اور تجارتی و نجی شعبوں کی حمایت پر بھی زور دیا۔