شام کے بحران کو فوجی طریقے سے حل نہیں کیا جاسکتا: جواد ظریف
اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ نے کہا ہےکہ سب کو اس بات کو سمجھنا چاہئے کہ شام کے مسئلے کو فوجی طریقے سے حل نہیں کیا جاسکتا-
ایران کے وزیر خارجہ جواد ظریف نے سوئیٹزرلینڈ کے شہر ڈیووس میں منعقدہ عالمی اقتصادی فورم کے اجلاس میں شام کے بحران سے متعلق قزاقستان کے دارالحکومت آستانہ اجلاس کے بارے میں کہا کہ تمام ملکوں کو خواہ وہ آستانہ اجلاس میں شریک ہوں، یا شریک نہ ہوں چاہئے کہ اس سلسلے میں باہمی رقابت سے پرہیز کرتے ہوئے خون خرابے اور بے گناہوں کے قتل عام کے خاتمے کے لئے، شامی گرہوں کے درمیان مذاکرات کے انعقاد کی کوشش کریں-جواد ظریف نے اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ ایران علاقے میں امن و استحکام کا خواہاں ہے کہا کہ وہ چیز جس نے ایران ، روس اور ترکی کو شام کے بحران کو ختم کرنے کے مقصد سے متحد کیا اس کی وجہ یہ ہے کہ دہشت گردی کسی حد اور حدود کو نہیں پہنچانتی اور کوئی بھی انتہا پسندی اور دہشت گردی کی حمایت کرکے فائدہ نہیں اٹھا سکتا- ایران کے وزیر خارجہ نے علاقے میں سعودی عرب کی پالیسیوں پر شکوہ کرتے ہوئے کہا کہ سعودی عرب کی جانب سے بہت زیادہ بیان بازیاں کی گئیں جبکہ اس بات کی کوئی وجہ نہیں ہے کہ دونوں ملک ایک دوسرے کے سلسلے میں دشمنانہ موقف اور پالیسیاں رکھیں ، بلکہ دونوں ملک علاقے کے مستقبل کو مضبوط بنانے کے لئے تعاون کرسکتے ہیں- جواد ظریف نے لبنان میں صدر سے متعلق جاری بحران کے خاتمے کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ایران اور سعودی عرب اس بات پر قادر تھے کہ لبنان میں صدر کے انتخاب کی راہ میں حائل رکاوٹ کو دور کرسکیں اور ایک راہ حل تلاش کرسکیں-ایران کے وزیر خارجہ نے اسی طرح دیگر ملکوں کے ساتھ اقتصادی تعلقات کے بارے میں کہا کہ واشنگٹن کے ساتھ سیاسی اختلافات کے باوجود ، اقتصادی تعلقات کے لئے ایران کا دروازہ کھلا ہوا ہے-