ایٹمی معاہدے کو سبوتاژ کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی، وزیر خارجہ
ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے کہا ہے کہ ایران اور پانچ جمع ایک گروپ کے درمیان طے پانے والا ایٹمی معاہدہ پوری قوت کے ساتھ باقی ہے اور اس پر عمل درآمد کیا جائے گا۔
سی این این کو انٹرویو دیتے ہوئے ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے کہا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے بیانات کے باوجود ایران اور پانچ جمع ایک گروپ کے درمیان طے پانے والا معاہدہ قائم ہے اور اس پر عمل بھی کیا جائے گا۔
ایران کے وزیر خارجہ نے یہ بات زور دیکر کہی کہ مذکورہ ایٹمی معاہدے کے حوالے سے عالمی اتفاق رائے موجود ہے اور اسے سبوتاژ کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ امریکی ماہرین بھی اس بات کو اچھی طرح سمجھتے ہیں کہ یہ معاہدہ نہ صرف ایران اور امریکہ، بلکہ تمام فریقوں کے لیے بہترین معاہدہ ہے۔
ایران کے وزیر خارجہ نے واضح کیا کہ پابندیوں کے ذریعے ایران کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور نہیں کیا جاسکتا اور سب کو معلوم ہے کہ ایران دھمکیوں کو اہمیت نہیں دیتا البتہ باہمی احترام کی بنیاد پر بات چیت سے کبھی گریز نہیں کرتا۔
محمد جواد ظریف نے کا کہنا تھا کہ سابق امریکی صدر بارک اوباما نے اقتصادی پابندیوں کو، ایران کے ایٹمی پروگرام کے خلاف استعمال کیا لیکن انہیں ناکامی کا منہ دیکھنا پڑا کیونکہ ان کے دور میں ایران میں سینٹری فیوج مشینوں کی تعداد دسیوں ہزار تک پہنچ گئی تھی۔
انہوں نے کہا کہ جب پابندیوں کا حربہ ناکام ہو گیا تو امریکی صدر کو ایران کے ساتھ مذاکرات کی میز پر آنا پڑا۔
ایران کے وزیر خارجہ نے امریکہ کو داعش کے قیام کا ذمہ دار قرار دیتے ہوئے کہا کہ عراق پر امریکی قبضہ داعش کے جنم لینے کا سبب بنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ گزشتہ سال کے آخر میں روس ایران اور ترکی کے تعاون سے شام میں قائم ہونے والی جنگ بندی کافی حد تک موثر واقع ہوئی ہے تاہم امریکی فوجیوں کی شام روانگی، جلتی پر تیل چھڑکنے کے مترادف ہے۔
انہوں نے شام میں حزب اللہ کے جوانوں کی موجودگی کے بارے میں کہا کہ حزب اللہ نے شام کی قانونی حکومت کی درخواست پر دہشت گردوں کا مقابلہ کرنے کی غرض سے اپنے فوجی جوان شام بھیجے ہیں۔
ایران کے وزیر خارجہ نے کہا کہ شام میں موجود دہشت گرد پوری دنیا کی سلامتی کے لیے خطرہ ہیں۔