ویانا اجلاس میں ایٹمی معاہدے پر عمل درآمد پر تاکید
ویانا میں ایٹمی معاہدے کے مشترکہ کمیشن کے اجلاس میں معاہدے پر عمل درآمد کی ضرورت پر زور دیا گیا ہے امریکا نے بھی کہا ہے کہ ایٹمی معاہدے پر جب تک از سرنو جائزے کا عمل جاری رہے گا واشنگٹن اس عرصے میں اپنے وعدوں کی پابندی کرتا رہے گا
اسلامی جمہوریہ ایران کے نائب وزیرخارجہ اور سینیئر ایٹمی مذاکرات کار سید عباس عراقچی نے کہا ہے کہ ویانا اجلاس میں شریک امریکی وفد نے باضابطہ طور پر اعلان کیا ہے کہ واشنگٹن ایٹمی معاہدے کا از سر نو جائزہ لے رہا ہے لیکن اس عرصے میں وہ اپنے وعدے پر عمل کرتا رہے گا - انہوں نے ویانا میں ایٹمی معاہدے کے مشترکہ کمیشن کے اجلاس کے اختتام پر مذکورہ معاہدے کے تعلق سے امریکا کے موقف کے بارے میں ایران کی سرکاری خبررساں ایجنسی ارنا کے نمائندے کے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ویانا اجلاس بہت ہی مثبت تھا اور اجلاس میں شریک سبھی ملکوں نے اپنے وعدوں پر عمل کرنے کا عہد کیا ہے جو ایک اہم اور اچھا پیغام ہے- ایران کے نائب وزیرخارجہ نے کہا کہ فی الحال امریکیوں کا موقف یہ ہے کہ وہ معاہدے پر عمل کریں گے البتہ ان کا یہ کہنا کہ وہ ایٹمی معاہدے کا از سر نوجائزہ لے رہے ہیں اور ان کی بعض منفی باتیں ایٹمی معاہدے پر عمل درآمد کے لئے لازمی مثبت ماحول سے منافات رکھتی ہیں- انہوں نے کہا کہ امریکیوں کی اس قسم کی منفی باتوں کے بارے میں بھی اجلاس میں بات چیت کی گئی - ویانا اجلاس میں ایرانی وفد کے سربراہ نے اس بات کا ذکرکرتے ہوئے کہ ویانا اجلاس میں ایران میں یورینیم کی افزودگی اور تحقیق و پیشرفت کے میدان میں پائی جانے والی تازہ ترین صورتحال کا بھی اجمالی جائزہ لیا گیا کہا کہ اراک کی تنصیبات میں مثبت تبدیلی واقع ہوئی ہے اور چین کے ساتھ ایک معاہدے پر دستخط ہوئے ہیں اور مشترکہ کمیشن نے بھی اس معاہدے کا خیر مقدم کیا ہے- واضح رہے کہ ایٹمی معاہدے کے مشترکہ کمیشن کا ساتواں اجلاس ویانا کے کوبرگ ہوٹل میں منعقد ہوا جس میں ایران اور پانچ جمع ایک گروپ کے رکن ممالک اور یورپی یونین کے وفود نے شرکت کی - امریکا میں ٹرمپ کے برسراقتدار آنے کے بعد مشترکہ کمیشن کا یہ پہلا اجلاس تھا -اجلاس میں ایٹمی معاہدے پر عمل درآمد کے تعلق سے امریکا کی وعدہ خلافیوں اور ایران کے ذریعے آئندہ تین برسوں تک قزاقستان سے نوسوپچاس ٹن یلو کیک کی خریداری کے معاملے کا جائزہ لیا گیا - ایران کے ذریعے قزاقستان سے یلو کیک کی خریداری کی برطانیہ نے مخالفت کی تھی - دریں اثنا ایران اور امریکا کے وفود نے منگل کی سہ پہر ویانا میں دوطرفہ مذاکرات انجام دئے یہ مذاکرات تقریبا دو گھنٹے تک جاری رہے - ٹرمپ انتظامیہ کے برسراقتدارآنے کے بعد پہلی بار ایران اور امریکا کے درمیان مذاکرات انجام پائے ہیں - برطانیہ اور ایران کے وفود نے بھی اجلاس سے ہٹ کر دوطرفہ مذاکرات انجام دئے جبکہ چین اور یورپی یونین کے وفود سے بھی ایرانی وفد کے الگ الگ دوطرفہ مذاکرات انجام پائے -