الیکشن پیکج
جیسے جیسے انتخابات کا وقت قریب آتا جا رہا ہے ویسے ویسے صدارتی امیدواروں اور ان کے حامیوں کے جوش اور ولولے میں بھی اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔
ایران دنیا کا وہ واحد ملک ہو گا کہ جہاں انقلاب اسلامی کے بعد سے اب تک اس ملک کے عوام ہر موقع پر انتہائی پرجوش اور ناقابل بیان جذبے کے ساتھ میدان عمل میں حاضر ہوتے رہے ہیں۔
انقلاب اسلامی کی سالگرہ کا موقع ہو یا انتخابات کا، ایران کے عوام کا جوش و جذبہ مثالی ہوتا ہے۔
ایران کی موجودہ آبادی، آٹھ کروڑ سے تجاوز کر گئی ہے جن میں سے ساڑھے پانچ کروڑ کے قریب لوگ ووٹ دینے کے اہل ہیں اور اہم بات یہ ہے کہ ووٹروں کی آدھی تعداد خواتین پر مشتمل ہے۔
ایران میں بارہویں صدر اور شہری اور دیہی کونسلوں کے ارکان کا چناؤ انیس مئی کو عمل میں آئے گا اور علاقائی اور عالمی حلقوں کی نگاہیں ان انتخابات پر لگی ہوئی ہیں۔
ایران میں اب تک ہونے والے گیارہ صدارتی انتخابات میں ایرانی عوام کی شرکت کا تناسب اکیاون سے پچانوے فی صد کے درمیان رہا ہے۔
ایران کے صدارتی انتخابات میں دو ہفتے سے بھی کم کا وقت باقی ہے اور ہمیں اس بار عوامی مشارکت کا تناسب دیکھنے کے لیے ابھی انتظار کرنا پڑے گا۔ صدارتی امیدوار بھی باقی ماندہ مہلت سے، زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹھانے کی کوشش کر رہے ہیں اور عوام کو آئندہ کے پروگراموں سے آگاہ کر رہے ہیں۔
مناظرے کے پیچ و تاب اب بھی عوام میں کے درمیان اور ذرائع ابلاغ کے جائزوں کا موضوع بنے ہوئے ہیں۔ صدارتی امیدوار کے درمیان ہونے والے مناظروں میں ملک کے اہم ترین سیاسی، سماجی اور اقتصادی مسائل اور مشکلات پر بحث کی جا رہی ہے۔
ایرانی اسلامی اور مغربی طرز زندگی کے درمیان پایا جانے والا فرق امیدواروں کے درمیان مناظروں میں شامل ایک اہم ترین موضوع تھا۔
موجودہ صدر ڈاکٹر حسن روحانی نے ملک میں ایرانی اسلامی طرز زندگی کی ترویج کے لیے اپنے پروگرام کی اس طرح وضاحت کی۔
ڈاکٹر حسن روحانی
ثقافت اور طرز زندگی کا معاملہ ہمارے معاشرے کا بنیادی مسئلہ ہے اور اس حوالے سے بعض اچھے اقدامات انجام دیئے گئے ہیں۔ اور ہم دیکھ رہے ہیں کہ لوگ بہت زیادہ آزادی محسوس کر رہے ہیں۔ ہم توام میدانوں میں پوری قوت کے ساتھ عمل کرنا چاہتے ہیں۔
سید مصطفی ہاشمی طبا
ہمارا طرز زندگی سنت اسلامی کے مطابق عالمانہ بنیادوں پر استوار ہے اور ہمیں اس کے تحفظ کے لیے اپنی پوری توانائیاں بروئے کار لانا ہوں گی۔
اسحاق جہانگیری
طرز زندگی کا معاملہ انتہائی اہم ہے کیوں کہ عوام کی سماجی زندگی کا شیرازہ اسی پر استوار ہے اور اس کی حفاظت کرنا ملک کے ثقافتی اداروں کی ذمہ داری ہے۔
سید ابراہیم رئیسی سادات
ذخائر سے زیادہ استفادہ کرنا، منافع خوری، سماجی شگاف خاص طور سے خاندان کا بکھرنا، مغربی طرز زندگی کی خصوصیات ہیں جبکہ اسلام میں اصراف سے پرھیز، خاندانی استحکام، ایک دوسرے کی مدد اور عفو و درگذر جیسے معاملات سماجی زندگی کی بنیاد ہیں۔
محمد باقر قالیباف
تہذیب اور ثقافت کو دستور کے ذریعے نافد نہیں کیا جا سکتا۔ اسے مسلط بھی نہیں کیا جا سکتا۔ ہمیں عوام پر اعتماد کرنا ہو گا اور ثقافتی امور ان کے حوالے کرنا ہوں گے۔ تہذیب و ثقافت کے ماننے والوں کی تکریم یہ ہے یہ معاملہ خود ان کے ہی سپرد کر دیا جائے۔
سید مصطفی میر سلیم
ایرانی اسلامی طرز زندگی کا معاملہ انتہائی اہم ہے۔ یہ معاملہ خاندانی کمزور نظام کے ساتھ سازگار نہیں ہے۔ اسراف کے ساتھ سازگار نہیں ہے۔ حکومت خود اس کا عملی نمونہ پیش کرے اور اسراف سے پرہیز کرے۔
٭٭٭٭٭٭٭
رہبر انقلاب اسلامی
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے معاشرے میں اسلامی طرز زندگی کی ترویج کے حوالے سے فرمایا ہے کہ اسلامی حکومت کی اہم خصوصیت کہ جس پر تمام عہدیداروں کو توجہ دینا چاہیے، سادگی ہے اور امیرالمومین (حضرت علی علیہ السلام ) نے بھی حکومت کے والیوں اور گورنروں کے نام اپنے متعدد خطوط میں سادہ زندگی اپنانے پر تاکید فرمائی ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے صدارتی امیدواروں کو نصیحت فرمائی کہ : وہ حکومت کہ جسے عوام آئندہ منتخب کریں گے اور نامزد صدارتی امیدواروں کے نعروں کی بنیاد یہ ہونا چاہیے کہ ملکی معیشت کو ملکی وسائل پر استوار کریں اور ملکی معیشت کی بہتری کے لیے باہر سے امیدیں وابستہ نہ کریں۔
٭٭٭٭٭٭
عوام نے بھی صدارتی امیدواروں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ انتخابات کے بعد اپنے وعدوں پر قائم رہیں اور انہیں عملی جامہ پہنائیں۔