ایران میں صدارتی اور بلدیاتی انتخابات کے پیش نظر سیاسی گہماگہمی
انیس مئی کو ایران کے عوام بیک وقت صدارتی اور بلدیاتی انتخابات میں حصہ لیں گے اور ملک کے صدر اور شہری اور دیہی کونسلوں کے لیے اپنے نمائندوں کا انتخاب کریں گے۔
ایران کے صدارتی انتخابات کے لیے چھے امیدوار میدان میں ہیں جبکہ شہری اور دیہی کونسلوں کی ایک لاکھ چھیانوے ہزار نشستوں کے لیے ملک بھر میں تقریبا پانچ لاکھ امیدواروں کے درمیان مقابلہ ہوگا۔ایران کے آئین کی رو سے شہری اور دیہی معاملات، اسی شہر اور علاقے کے عوامی نمائندوں کو حوالے کیے جاتے ہیں آئین کے مطابق ایران میں عہدہ صدارت کی مدت چار برس ہے اور کوئی بھی منتخب صدر مسلسل دوبار ہی ملک کا صدر بن سکتا ہے۔ایران کا اسلامی جمہوری نظام براہ راست عوام کی رائے پر استوار ہے یہی وجہ ہے کہ پچھلے اڑتیس برس کے دوران اوسطا ایک الیکشن ہوتا رہا ہے۔پچھلے اڑتیس برس کے دوران، اسلامی نظام کے قیام کے ریفرنڈم، صدر کا چناؤ، ماہرین کی کونسل مجلس خبرگان کےارکان کا انتخاب، اور پارلیمنٹ نیز شہری اور دیہی کونسلوں کے انتخابات ہوتے رہے ہیں.
رہبر انقلاب اسلامی کا مشہد میں خطابہمارے ملک کے انتخابات انتہائی اہم ہیں، نہ صرف صدارتی انتخابات بلکہ پارلیمانی انتخابات بھی، اسی طرح دیہی اور شہری کونسلوں کے انتخابات بھی، انتخابات اسلامی جمہوریت کے دو بنیادی ستونوں میں سے ایک ہیں۔ اسلامی جمہوریت دو ستونوں پر استوار ہے۔ ان میں ایک ستون عوامی رائے کا ہے، انتخابات کا ہے۔ ہم انتخابات کی برکت سے دنیا بھر میں سربلند ہیں، ہمارے دشمن ایرانی عوام اور اسلامی جمہوریہ ایران کو دبانے کے لیے ، ہمارے انتخابات کو نظر اندازکرنے کی کوشش اورالزام تراشی کرتے ہیں، اس سے پتہ چلتا ہے کہ انتخابات انتہائی اہم ہیں۔گیارہ مئی سے شہری اور دیہی کونسلوں کے ارکان بھی اپنی انتخابی مہم شروع کردیں گے اور سات روز تک عوام کو اپنے پروگراموں اور منصوبوں سے آگاہ کریں گے۔ جبکہ صدارتی انتخابات کے لیے انتخابی مہم پندرہ روز پہلے شروع ہوگئی ہے اور جیسے جیسے انتخابات کا وقت قریب آتا جارہا ہے امیداورں کی پروپیگنڈا مہم اور عوامی جلسوں میں بھی تیزی آتی جارہی ہے۔مختلف صوبوں اور شہروں کے دورے، ریڈیو اور ٹی وی پروگراموں میں شرکت، یونیورسٹی طلبا کے ساتھ خصوصی میٹنگ اور علمائے کرام اور سیاسی شخصیات سے ملاقاتیں، صدارتی امیدواروں کی سرگرمیوں میں شامل ہے۔وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ ، صدارتی امیدواروں اور ان کے حامیوں کے نظریات میں بھی شفافیت پیدا ہوتی جارہی ہے اور ہر امیدوار دوسرے امیدواروں کے پروگراموں پر تنقید کر رہا ہے جس کی وجہ سے سیاسی درجہ حرارت میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے۔
نئے ہجری شمسی سال کے آغاز پر مشہد مقدس میں رہبرانقلاب اسلامی کا خطاب
لبرل ازم، کمیونیزم ، فسطایت اور اسی طرح کے دوسرے نظریات کے مقابلے میں، امام خمینی رحمت اللہ علیہ نے اسلامی جمہوریت کی داغ بیل ڈالی اور دنیا بھر کی اقوام اور عام لوگوں اور خواص، سب کو اپنا گرویدہ بنالیا۔ یہ اسلامی جمہوریت، انتخابات پر استوار ہے اور ایران کے عوام کو انتخابات میں بھرپور طریقے حصہ لینا چاہیے۔