سعودی عرب کے برخلاف ایران، بحران شام کے سیاسی حل کا خواہاں ہے، محمد جواد ظریف
وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے کہا ہے کہ سعودی عرب کے برخلاف اسلامی جمہوریہ ایران، بحران شام کا سیاسی حل تلاش کئے جانے کا خواہاں ہے۔
ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے اخبار نیویارک ٹائمز میں ایک مقالے میں امریکی صدر ٹرمپ کے دورہ ریاض میں اس دورے میں ایک سو دس ارب ڈالر مالیت کے ہتھیاروں کے ہونے والے سودے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے لکھا ہے کہ اس قسم کے سمجھوتے سے نہ تو واشنگٹن کے کاندھے سے اضافی اخرجات کا بوجھ ختم ہو گا اور نہ ہی امریکی دعوے کے مطابق سعودی عرب کو طویل مدت سیکورٹی کی فراہمی میں کوئی مدد مل سکے گی۔
انھوں نے اس بات پر تاکید کرتے ہوئے کہ سعودی عرب اس سمجھوتے کی بابت رقم ادا کرنے کی توانائی نہیں رکھتا، کہا کہ ٹرمپ، ایران کے پڑوسیوں سے رقم اینٹھ رہے ہیں۔
ایران کے وزیر خارجہ نے کہا کہ سعودی حکومت، دہشت گردوں کی حمایت میں شام و یمن میں ایسی فوج اورعوامی رضاکار فورس کے خلاف برسرپیکار ہے جو داعش اور القاعدہ کے مقابلے میں اہم کردار ادا کر رہی ہیں۔
محمد جواد ظریف نے تاکید کے ساتھ کہا کہ سعودی عرب ایسی حالت میں عالمی سطح پر وہابیت کو، جو کراچی سے مانچیسٹر تک داعش، القاعدہ اور دیگر تمام تباہ کن دہشت گرد گروہوں کے افکار کا سرچشمہ ہے، برآمد کرنے میں رائے عامہ کو گمراہ کرنے کے مقصد سے ایرانوفوبیا پر کروڑوں ڈالر صرف کر رہا ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران، عراق و شام میں انتہا پسندی کی بھینٹ چڑھنے والوں کی مدد کر رہا ہے۔