ایرانی محقق اور ڈاکٹر امریکہ سے ڈی پورٹ
ہارورڈ یونیورسٹی کی دعوت پر جانے والے ایرانی محقق اور ڈاکٹر محسن دھنوی کو لوگن بوسٹن ایئر پورٹ پر تیس گھنٹے حراست میں رکھنے کے بعد ڈی پورٹ کردیا گیا ہے۔
تہران پہنچنے پر صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے ڈاکٹر محسن نے بتایا ہے کہ امریکی پولیس نے حراست کے دوران ان کے اور اہل خانہ کے ساتھ انتہائی بدسلوکی کا مظاہر کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ امریکی پولیس نے ان کے بچوں کو بھی کھیل کود اور ایئرپورٹ کے لاونج سے کچھ خریدنے حتی ایران میں اپنے رشتہ داروں کے ساتھ ٹیلی فون پر رابطے کی بھی اجازت نہیں دی۔
ڈاکٹر دھنوی کا کہنا تھا کہ امریکی پولیس نے تحقیقات کے لیے لازمی آلات اور لیپ ٹاپ بھی ضبط کرلیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ امریکی پولیس نے انہیں بتایا ہے کہ ان کی آمد امریکی سیکورٹی پروٹوکول کے منافی ہے اور انہیں امریکہ میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔
ڈاکٹر دھنوی نے کہا کہ وہ سرطان کے علاج کی ٹیکنالوجی منتقل کرنے اور علاج کو مزید کارآمد بنانے کے سلسلے میں ہارورڈ یونیورسٹی کے ساتھ تعاون کر رہے ہیں اور ان کے دورہ امریکہ کا مقصد بھی سرطان کے مریضوں کے معالجے کے لیے تحقیقی کام کو آگے بڑھانا تھا۔
ڈاکٹر محسن دھنوی منگل کی شب اپنی بیوی اور تین کم سن بچوں کے ساتھ امریکی ایئرپورٹ پر تیس گھنٹے حراست میں رہنے کے بعد تہران واپس پنہچ گئے۔