اسرائیل کے ساتھ حالیہ جنگ دو ہفتے مزید جاری رہتی تو صیہونی رژیم کا کچھ باقی نہ رہتا: جنرل نائینی
سپاہ پاسداران انقلاب کے ترجمان بریگیڈیئر جنرل علی محمد نائینی نے کہا ہے کہ اگر اسرائیل کے ساتھ حالیہ جنگ دو ہفتے مزید جاری رہتی تو اسرائیلی رژیم کا کچھ باقی نہ رہتا۔
سحرنیوز/ایران: تہران کی فرہنگیان یونیورسٹی میں بسیج؛ سائنسی اور تعلیمی اقدامات سے متعلق ایک خصوصی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سپاہ پاسداران انقلاب (آئی آر جی سی) کے ترجمان اور شعبہ تعلقات عامہ کے نائب بریگیڈیئر جنرل علی محمد نائینی نے کہا کہ ایران کی حکمت عملی حالیہ 12 روزہ مسلط شدہ جنگ میں صرف اپنی صلاحیتوں پر انحصار کرنا تھی، جس کے نتیجے میں ایران دشمن کو شکست دینے میں کامیاب ہوا۔ انہوں نے بسیج کو قومی طاقت کا ستون قرار دیتے ہوئے کہا کہ کوئی بھی سیاسی نظام اگر عوام سے کٹ جائے تو زوال پذیر ہو جاتا ہے۔

جنرل نائینی نے بسیج کو ایک ایسی قوت قرار دیا جو مختلف سماجی طبقات کو متحد کرتی ہے اور بحران کے وقت فیصلہ کن کردار ادا کرتی ہے۔ نائینی نے جنگ کو دفاعی اسٹریٹجک نظریات اور قومی مزاحمت کا امتحان قرار دیتے ہوئے کہا کہ ایران کی مسلح افواج گزشتہ چار دہائیوں سے مسلسل خطرات کا سامنا کر رہی ہیں، جس کے نتیجے میں ایران نے دفاعی، عوامی بنیادوں پر قائم، خود انحصار اور غیر متوازن طاقت کی حکمتِ عملی اپنائی جو آٹھ سالہ ایران-عراق جنگ کے بعد تشکیل پائی۔
ہمیں فالو کریں:
Follow us: Facebook, X, instagram, tiktok
آئی آر جی سی کے جنرل نے کہا کہ بدلتے ہوئے خطرات کے پیشِ نظر طویل فاصلے تک مار کرنے والے میزائلوں اور نئی صلاحیتوں میں سرمایہ کاری ضروری ہے۔ نائینی نے مزید بتایا کہ جنگ کے دوران ایران نے ہمسایہ ممالک کے ساتھ مضبوط سکیورٹی ہم آہنگی قائم رکھی اور علاقائی ممالک نے فوری طور پر اسرائیل کے حملے کی مذمت کی۔ انہوں نے کہا کہ ایران کے میزائل سائنسدانوں کی اوسط عمر تقریباً 30 سال ہے اور یہ نوجوان ماہرین شہید حسن طہرانی مقدم کے درجے پر کام کر رہے ہیں۔

یاد رہے کہ 13 جون کو اسرائیل نے ایران پر بلا اشتعال حملہ کیا، جب واشنگٹن اور تہران جوہری مذاکرات کے عمل میں تھے۔ اسرائیلی حملے کے نتیجے میں 12 روزہ جنگ چھڑ گئی جس میں کم از کم ۱۰۶۴ افراد شہید ہوئے، جن میں فوجی کمانڈر، جوہری سائنسدان اور عام شہری شامل تھے۔ امریکہ نے بھی جنگ میں شامل ہو کر ایران کے تین جوہری مراکز پر بمباری کی، جو بین الاقوامی قانون کی سنگین خلاف ورزی تھی۔ ایرانی مسلح افواج نے اس کے جواب میں مقبوضہ علاقوں کے اسٹریٹجک مراکز اور قطر میں امریکی فوجی اڈے "العدید" کو نشانہ بنایا، جو مغربی ایشیا کا سب سے بڑا امریکی فوجی اڈہ ہے۔