امریکہ سے اپنے موقف پر نظرثانی کرنے کا مطالبہ
محمد جواد ظریف نے کہا ہےکہ امریکی قیادت کو اپنے رویے پر نظرثانی کرنی چاہئے اور اگر ایسا نہ ہو ا تو اس معاہدے کو برقرار رکھنے میں مشکل پیدا ہوگی۔
اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے جمعہ کے روز نیو یارک پہنچنے پر صحافیوں کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے ایران کے جوہری معاہدے کو ایک بین الاقوامی دستاویز قرار دیتے ہوئے امریکہ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس عالمی معاہدے کے نفاذ پر اپنے مؤقف پرنظرثانی کرے ۔
ایران کے وزیر خارجہ نے کہا کہ ایران جوہری معاہدہ ایک عالمی معاہدہ ہے جو چند فریقین کے درمیان طویل مذاکرات کے بعد میسر ہوا۔
اس موقع پر شام کی صورتحال بالخصوص جنگ بندی کے حوالے سے امریکہ، روس اور اردون کے معاہدے کے حوالے سے وزیر خارجہ نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران ہمیشہ امن کا خواہاں رہا ہے اور اس نے دہشتگ ردوں بشمول داعش اور النصرہ فرنٹ کے خلاف بلا امتیاز مقابلے پر زور دیا ہے جس کا اصل مقصد خطے میں افراتفری اور تشدد کا خاتمہ کرنا ہے۔
انہوں نے شام امن مذاکرات کے حوالے سے آستانہ عمل کو اہم قرار دیتے ہوئے کہا کہ ایران، روس اور ترکی کی مشترکہ کوشش ہے کہ شام میں انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امداد پہنچایا جائے اور شامی عوام کی مشکلات کا بھی ازالہ کیا جائے۔