امریکی دعوے کو مسترد
ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے کہا ہے جامع ایٹمی معاہدے میں معائنہ کاری کا دائرہ پوری طرح سے واضح طور پر درج ہے اور امریکی حکام کے بیانات معائنہ کاری کی بنیاد نہیں بن سکتے۔
ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے فوجی مراکز کے معائنے کو جامع ایٹمی معاہدے کا حصہ قرار دینے کی امریکی کوششوں پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ جامع ایٹمی معاہدے میں معائنہ کاری کی حدود پوری طرح واضح ہیں۔
انہوں نے کہا کہ امریکی حکام کے پوشیدہ عزائم کسی طور پر بھی معائنہ کاری کی بنیاد نہیں بن سکتے۔
ایران کے ادارہ جوہری توانائی کے ترجمان نے بھی کہا ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران بارہا اعلان کرچکا ہے کہ کسی بھی قسم کی معائنہ کاری کا عمل جامع ایٹمی معاہدے ،آئی اے ای اے کے سیف گارڈ قوانین اور پروٹوکول کے مطابق ہونا چاہیے۔
بہروز کمالوندی نے کہا کہ ایران کی جوہری سرگرمیاں اور خاص طور یورینیئم کی افزدوگی کا کام بہترین طریقے سے انجام پارہا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ اراک کے بھاری پانی کے ری ایکٹر میں سالانہ بیس ٹن بھاری پانی تیار کیا جاسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایران میں تیار ہونے والا بھاری پانی اپنے معیار کی وجہ سے دنیا بھر میں مرغوب ہے اور اس کے خریداروں کی تعداد کم نہیں ہے۔
یہاں اس بات کا ذکر ضروری ہے کہ اقوام متحدہ میں امریکہ کی مستقل مندوب نے ایران کے خلاف واشنگٹن کے بے بنیاد دعوؤں کی تکرار کرتے ہوئے ایران کے فوجی مراکز کے معائنے کا مطالبہ کیا ہے۔
امریکی مندوب نکی ہیلی نے تئیس اگست کو ویانا میں آئی اے ای اے کے سربراہ یوکیا آمانو سے ملاقات کے بعد دعوی کیا تھا کہ جامع ایٹمی معاہدے میں ایران کی فوجی اور غیر فوجی تنصیبات میں کوئی فرق نہیں رکھا گیا ہے۔
امریکی مندوب کے اس دعوے کے بعد آئی اے ای اے نے اپنی ایک اور رپورٹ میں اس بات کی تصدیق کی ہے کہ ایران کی ایٹمی سرگرمیاں جامع ایٹمی معاہدے کے مطابق ہیں اور ان میں کسی بھی قسم کا ابہام نہیں پایا جاتا۔
ایران اور پانچ جمع ایک گروپ کے درمیان طے پانے والے جامع ایٹمی معاہدے پر جنوری دوہزار سولہ سے عملدرآمد شروع ہوا ہے۔ تاہم اس معاہدے پر دستخط کرنے کے باوجود امریکہ اس کی مسلسل خلاف ورزی کرتا چلا آرہا ہے۔