روہنگیا مسلمانوں کی ابتر صورت حال پر ایران کا انتباہ
اسلامی جمہوریہ ایران نے کہا ہے کہ میانمار کے روہنگیا مسلمانوں کی بحرانی و ابتر صورت حال اور عالمی برادری کے انتباہات پر حکومت میانمار کی بے توجہی موجودہ صورت کو تبدیل کرتے ہوئے اس بحران کو دنیا کے عظیم ترین انسانی بحران میں بدل سکتی ہے۔
ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان بہرام قاسمی نے ہفتے کے روز میانماری مسلمانوں کی جاری بحرانی صورت حال پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ مسلسل انتباہات دیئے جانے اور مختلف ملکوں، بین الاقوامی اداروں اور اہم شخصیات نیز عالمی رائے عامہ کی درخواستوں کے باوجود میانمار کی حکومت، عالمی مطالبات پر کوئی توجہ نہیں دے رہی ہے اور اس کا یہ اقدام ناقابل قبول ہے۔انھوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل سے گفتگو، تہران و نیویارک میں ایران کے صدر اور وزیر خارجہ کی جانب سے مختلف اسلامی و غیر اسلامی ملکوں کے حکام سے براہ راست اور ٹیلیفون پر گفتگو، میانماری پناہ گزینوں کے لئے ایرانی عوام کی انسان دوستانہ امداد اور اسی طرح بنگلہ دیش سمیت دنیا کے مختلف علاقوں میں روہنگیا مسلمان پناہ گزینوں کی افسوسناک صورت حال کے بارے میں رپورٹیں پیش کرنے میں ایران کے ذرائع ابلاغ کی کوششیں، روہنگیا مسلمانوں کے مسائل کو حل کئے جانے سے متعلق ایران کی سفارتی کوششوں کا صرف ایک حصہ ہیں۔بہرام قاسمی نے میانماری پناہ گزینوں کو قبول کرنے میں حکومت بنگلہ دیش کے انسان دوستانہ اقدام کی طرف اشارہ کرتے ہوئے تاکید کے ساتھ کہا کہ تمام بین الاقوام اداروں اور تنظیموں کو چاہئے کہ اس سلسلے میں بنگلہ دیش کے ساتھ تعاون کرتے ہوئے روہنگیا مسلمانوں کی دربدری روکنے اور ان کی صورت حال کا جائزہ لینے نیز ان کے لئے انسان دوستانہ امداد فراہم کرنے کی کوشش کریں۔رپورٹوں سے پتہ چلتا ہے کہ روہنگیا مسلمانوں کو زبردستی بنگلہ دیش دربدری پر مجبور کئے جانے کے دوران سمندر میں ایک کشتی کے ڈوب جانے کے نتیجے میں دسیوں روہنگیا مسلمان جاں بحق ہو گئے۔جنیوا میں امیگریشن کی بین الاقوامی تنظیم کے ترجمان جوئل ملمین نے کہا ہے کہ میانمار سے بنگلہ دیش جانے والی روہنگیا مسلمانوں کی کشتی، خلیج بنگال میں اینانی کے سواحل پر پلٹ گئی اور ساٹھ روہنگیا مسلمان اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے۔
اس سے قبل بھی اسی طرح کے واقعات میں سینکڑوں کی تعداد میں روہنگیا مسلمان مارے جا چکے ہیں۔میانمار کے صوبے راخین میں پچیس اگست سے روہنگیا مسلمانوں کے خلاف حکومت اور فوج کے جارحانہ اقدامات میں اب تک چھے ہزار روہنگیا مسلمان ہلاک اور آٹھ ہزار دیگر زخمی ہو چکے ہیں جبکہ لاکھوں کی تعداد میں روہنگیا مسلمان بےگھر اور ملک بدر ہونے مجبور ہوئے ہیں۔واضح رہے کہ میانمار کا صوبے راخین، دو ہزار بارہ سے میانمار کے روہنگیا مسلمانوں کے خلاف فوج اور انتہا پسند بودھسٹوں کے جارحانہ حملوں کا میدان بنا ہوا ہے۔قابل ذکر ہے کہ میانمار کے دس لاکھ سے زائد روہنگیا مسلمان اس ملک کے شہری حقوق سے محروم ہیں۔