میانمار کے چِن علاقے میں جھڑپیں، ہزاروں مہاجرین نے ہندوستان کا رخ کر لیا
میانمار میں مسلح گروپوں کے درمیان جھڑپوں کے بعد ہزاروں افراد نے میزورم میں پناہ لے لی
سحرنیوز/ہندوستان: ہندوستانی میڈیا کے مطابق ایک سینئر سیکیورٹی اہلکار کا کہنا ہے کہ ان افراد کی آمد کا آغاز 2 جولائی کو دو حریف چِن نیشنل ڈیفنس فورس (سی ڈی این ایف) اور چِن لینڈ ڈیفنس فورس- وانگوریم (سی ڈی ایف - ایچ) کے درمیان میانمار کی شمال مغربی ریاست چِن میں اسٹریٹجک علاقوں کا کنٹرول حاصل کرنے کے لیے شروع ہونے والی جھڑپوں کے بعد ہوا۔
اُنہوں نے میڈیا پر اپنا نام ظاہر نہ کیے جانے کی شرط پر بتایا کہ تنازع شروع ہونے کے بعد سے تقریباً 4 ہزار مہاجرین میزورم میں داخل ہو چکے ہیں۔
اہلکار نے مزید بتایا کہ اتوار کی رات تک حکام نے چمپائی ضلع کے 2 دیہات زوکھاوتھر اور سائکھمفائی میں 3 ہزار 980 افراد کی آمد کا اندراج کیا تھا۔
اُنہوں نے کہا کہ یہ ایک عارضی نمبرز ہیں جو تبدیل بھی ہوسکتے ہیں، ابتدائی طور پر میانمار سے بہت کم لوگ آئے تھے لیکن جوں جوں لڑائی میں شدت آتی گئی تو زیادہ لوگ آنے لگے۔
واضح رہے کہ میزورم کی سرحد میانمار کے ان علاقوں کے ساتھ ملتی ہے جن پر چِن گروپس کا کنٹرول ہے، ہندوستانی ریاست کے چِن کے لوگوں کے ساتھ گہرے تعلقات ہیں اور یہ 2021ء میں فوجی بغاوت شروع ہونے کے بعد سے چِن کے دسیوں ہزاروں مہاجرین کی پناہ گاہ ہے۔
میزورم کے وزیر داخلہ کے سپدنگا نے 3 ہزار مہاجرین کے ریاست میں پہنچنے کی تصدیق کی ہے۔
اُنہوں نے بتایا کہ لڑائی ہمارے قابو سے باہر ہے، لوگ ہجرت کرکے آ گئے ہیں اور انسانی بنیادوں پر ہمیں اُنہیں پینے کا پانی، خوراک اور پناہ گاہ فراہم کرنی ہے۔